لاہور: (دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت لاہور میں ڈاکوؤں نے مبینہ ڈکیتی کے دوران کلینک پر کمپاؤنڈر کے طور پر کام کرنے والی 19 سالہ لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا۔
لاہور پولیس نے بتایا کہ سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کی ہدایت پر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی)، سینٹرل انویسٹی گیشن ایجنسی(سی آئی اے)انکوائری کررہے ہیں۔
پولیس کے مطابق نے ایس پی سی آئی اے نے ٹیم کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ ملزمان جلد پولیس کی گرفت میں ہوں گے۔
لاہور کے گجرپورہ تھانے میں ایس ایچ اوکی مدعیت میں درج ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) میں شکایت کنندہ ڈاکٹر محمد انور نے کہا کہ وہ میو ہسپتال میں ایکسرے ٹیکنیشن وارڈ میں ملازمت کرتے ہیں اور سگیاں گاؤں بسم اللہ کلینک کے نام سے پارٹ ٹائم میں اپنا کلینک چلاتے ہیں جس کے اوقات کار شام 6 سے 10 بجے تک ہیں۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے کہا کہ کلینک پر ان کی 18 یا 19 سالہ ہمسائی بھی کام کرتی ہے جسے وہ اپنے ساتھ کلینک لے کر جاتے آتے ہیں لیکن یکم جولائی کو جب رات 10 بج کر 20 منٹ پر وہ اپنا کلینک بند کرکے واپس گھر آنے لگے تو سگیاں گاؤں سے تھوڑا آگے کی جانب کرول مکئی کی فصل کے قریب پہنچنے پر کھیت کے دونوں اطراف سے 4 مسلح افراد نے انہیں گھیر لیا۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ ڈاکؤوں نے گن پوائنٹ ان کا شناختی کارڈ، موبائل اور پرس چھین لیا اور ان کے ساتھ موجود لڑکی کا پرس بھی چھین لیا جس میں گر کی چابیاں،2 عدد سونے کی بالیاں اور 10 ہزار روپے موجود تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق 2 ڈاکوؤں نے شکایت کنندہ پر اسلحہ تان کر انہیں روکے رکھا جبکہ 2 ڈاکووں نے لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا۔ ڈاکو، لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ان کی موٹر سائیکل کی چابی چھین کر فرار ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے دو مشتبہ ملزمان کو حراست میں لینے دعویٰ سامنے آیا ہے۔