لاہور: (دنیا نیوز) آن لائن پب جی گیم نوجوانوں کے لیے تیزی سے جان لیوا ثابت ہونے لگی، جذباتیت اور چڑچڑے پن کے شکار تیسرے نوجوان نے موت کو گلے لگا لیا۔
پب جی گیم کے باعث اموات کا سلسلہ جاری، لاہورپولیس کی جانب سے پب جی گیم کو بند کروانے کے لئے لکھا گیا خط بھی کارآمد ثابت نہ ہوا۔ گیم بند کرنے کی درخواست پر عدالت نے 18 مئی کو پی ٹی اے کو 6 ہفتوں میں فیصلہ کر کے جواب دینے کا حکم دیا لیکن پی ٹی اے کی جانب سے کوئی حکمت عملی تیار نہ کی جا سکی۔ لاہور میں تیسرے نوجوان نے پب جی گیم کے باعث موت کو گلے لگا لیا۔18سالہ شہر یار غازی روڈ پنجاب سوسائٹی میں بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھا۔ بھائی نے بتایا کہ شہر یار ہر وقت پب جی گیم گھیلتا رہتا تھا۔
اس سے قبل 2 نوجوانوں نے پب جی گیم کے باعث خودکشی کی۔ مصطفی ٹاؤن کے 16 سالہ زکریا کی لاش 23 جون کو پنکھے سے لٹکتی ہوئی ملی۔
پولیس کے مطابق لاش کے پاس موبائل فون پرآن لائن گیم پب جی چل رہی تھی۔شمالی چھاؤنی کے علاقے میں 20جون کو 20 سالہ جونٹی جوزف نے موت کو گلے لگا لیا۔ جونٹی جوزف کو والد نے پب جی گیم کھیلنے سے منع کیا تھا۔ 2 خودکشیوں کے بعد ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان نے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو مراسلہ لکھا۔
مراسلے میں آن لائن گیم پب جی کو بند کرنے کی درخواست کی گئی۔ 27 جون کوایس ایس پی ایڈمن لیاقت علی ملک نے سنٹرل پولیس آفس کو خط لکھا۔ مراسلے میں پب جی گیم کو بند کرنے کے لئے پی ٹی اے اور ایف آئی اے درخواست کرنے کا کہا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ پب جی گیم میں ٹاسک مکمل نہ ہونے پر نوجوان ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں اورتعمیری صلاحیتوں کا فقدان ہورہا ہے، پپ جی گیم کو بند کروانے کے لیے اداروں کو سنجیدہ ہونا چاہیے۔