راولپنڈی: (دنیا نیوز) راولپنڈی کے علاقے چونترہ میں خاندانی دشمنی پر فائرنگ سے چار بچوں سمیت نو افراد قتل جبکہ بعض کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ پولیس کی بھاری نفری علاقہ میں پہنچ گئی ہے۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق وجہ تنازع چند روز قبل میال گاؤں میں خاتون کا قتل اور دیرینہ دشمنی کا ہے۔ حالیہ فائرنگ کے نتیجہ میں بچوں اور خواتین سمیت 9 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ اظہر، نذر، امتیاز اور رب نواز پر مشتمل 2 گروپوں کے درمیان پیش آیا۔ رب نواز نامی شخص قتل اور اقدام قتل کا اشتہاری تھا، جس نے اپنی خاتون کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے عبوری ضمانت کروائی تھی۔
ملزم نے رات تقریباً 8 بجے کے قریب مخالفین کے گھر میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ گھر کے اندر ایک جگہ پر 6 بچوں اور خواتین کی لاشیں پڑی تھیں جبکہ 3 بزرگ خواتین کی لاشیں گھر کے اندر الگ الگ موجود تھیں۔ حملہ آوروں نے اس قدر اندھا دھند فائرنگ کی کہ خواتین اور بچوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں۔ پولیس نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا جبکہ ایمبیولینسوں کے ذریعے واقعے میں قتل ہونے والے افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں جنھیں طبی امداد د جا رہی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فرانزک ٹیم شواہد اکٹھے کرنے کے لئے موقع پر موجود ہے۔ واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے تھانہ چونترہ کی حدود میں 2 گروپوں کی میں فائرنگ کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سی پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے ملزموں کی جلد گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ عثمان بزدار نے سی پی او راولپنڈی کو خود موقع پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
دوسری جانب صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے واقعہ کا نوٹس لیتے ڈی پی او کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری علاقے میں پہنچ کر انکوائری کریں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو گرپوں میں دشمنی چل رہی تھی، جس پر فائرنگ ہوئی۔ میں ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھ رہا ہوں۔
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ اگر یہ خاندانی دشمنی تھی تو حفاظتی انتظام کیوں نہیں کیا گیا؟ متعلقہ تھانے سے بازپرس کی جائے گی۔
چونترہ فائرنگ میں قتل ہونے والی خواتین میں سلیم اختر، نثار بی بی، عابدہ شاہین، ازرام بی بی اور سدرہ بی بی، بچوں میں فرحان اظہر، صبیحہ، عنزلہ اور ایمان فاطمہ جبکہ زخمی ہونے والوں میں نور فاطمہ، عثمان اور ابراہیم شامل ہیں۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بھی چونترہ فائرنگ واقعے کا نوٹس لیتے ہوےے سی پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائیگی۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔