کراچی: (دنیا نیوز) ڈاکٹر ماہا علی شاہ کیس کے مبینہ مرکزی ملزم جنید خان کا کہنا ہے کہ پہلی والدہ کو چھوڑنے پر ماہا کی والد سے لڑائی رہتی تھی، باپ بیٹی میں پراپرٹی کی فروخت پر بھی اختلافات تھے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہا اور اس کے والد کی پہلی لڑائی والدہ کو چھوڑنے پر ہوئی، 20 سالہ لڑکی کے لئے ماہا کی والدہ کو چھوڑا، حنا نامی لڑکی کو اس کے والد نے رکھا ہوا تھا۔
مرکزی ملزم کا مزید کہنا تھا کہ ماہا کی خالہ اور اس کے والد کے درمیان بھی افئیر تھا ماہا کی والدہ نے بیٹھ کر سارے معاملے پر گفتگو کی تھی، ماہا ماضی میں معصومین ہسپتال میں جاب کرتی تھی، چندی خالہ کے معاملے پر تنازع کافی عرصے سے چل رہا تھا۔
جنید خان کا کہنا تھا کہ میرے کچھ وائس نوٹس بھی چلائے گئے، لڑائی جھگڑے ہر رشتے میں ہوتے رہتے ہیں، ماہا اپنے والد کو غلط الفاظ میں پکارتی تھی، ماہا کے بھائی نادِ علی کا بھی ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہا کے والد پراپرٹی بھی فروخت کرنا چاہ رہے تھے، پراپرٹی کے تنازع پر اختلافات شروع ہوئے، ماہا گھر کا مطالبہ کررہی تھی، اسے کرائے کے گھر میں شفٹ کیا گیا مجھے 18 اگست کو ماہا کے بھائی کی کال آئی تھی میں نے اس رات گھر پہ چاکلیٹس دی تھی، جو اس کے بھائی نے وصول کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ماہا کے بھائی نے بتایا کہ اس نے خود کو گولی ماری، میں جب ہسپتال پہنچا تو پولیس افسران موجود تھے، ماہا کے والد سے میرا تعارف بھی اس کے بھائی نے ہی ہسپتال میں کرایا، والدہ آئیں اور پولیس کو ماہا کا موبائل دینے سے منع کیا۔
جنید کا بات کو جاری رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ ماہا کی والدہ آتے ہی اس کے پاوں میں گر گئیں، ایمبولنس اور دیگر چیزوں کی معاوضہ میں نے ادا کیا جب وہ زندہ تھی اس کی ہر چیز کا خیال میں نے رکھا۔ وہ کہتی تھی مجھے باپ سے ایک روپیہ نہیں لینا، میں اس سے محبت کرتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میر پور خاص سے علی نے ماہا کی قبر کی تصویر بھیجی مجھے پولیس نے تفتیش کے لئے بلایا گیا تو میں نے تعاون کیا، ماہا کے والد نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس کو بتایا کہ باپ بیٹی میں تعلقات اچھے نہیں تھے، وقاص اور میں اس رات ہسپتال پہنچے اور سب دیکھ رہے تھے جو شخص چار سال سے ماہا کا خیال رکھ رہا تھا۔