کراچی: (دنیا نیوز) سال بدلہ حال بدلہ مگرکراچی پولیس کی نا اہلی برقرار ہے، گزشتہ ڈھائی سال میں پندرہ سے زائد شہری پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے۔
کراچی پولیس میں پیشہ وارانہ تربیت کا فقدان یا اہلکاروں کی غفلت، پچھلے ڈھائی سالوں میں پولیس مقابلوں کے نام پر پندرہ سے زائد معصوم شہری پولیس گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ رواں سال کےآغاز میں ہی چار جنوری کوسائٹ ایریا میں پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ کی، زد میں آکر سلطان یوسف نامی شہری جاں بحق ہوا۔ سات اکتوبر کو کورنگی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ سات اگست کو آئی آئی چندریگر روڈ پر پولیس نے ڈاکو جان کر شہریوں پر فائرنگ کی، فائرنگ کے نتیجے میں اسلم نامی شہری جاں بحق اور وقاص زخمی ہوا۔
بائیس نومبر دوہزار انیس کو کینٹ اسٹیشن کے نزدیک پولیس نے گاڑی پر گولیاں برسا دیں۔ واقعہ میں ایک شہری ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا، اپریل میں سچل کے علاقے میں ڈیڑھ سالہ احسن پولیس فائرنگ سے چل بسا، فروری میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنی۔ بیس جنوری کو کورنگی میں پولیس مقابلے کی زد میں آکرخاتون جاں بحق ہوئی جبکہ انکا شوہر زخمی ہوا۔
دوہزار اٹھارہ بھی کراچی والوں کے لیے بھاری ثابت ہوا، اس سال ڈیفنس میں نوجوان انتظار مارا گیا۔ ملیر میں جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت ہوئی، شاہراہ فیصل پر مقصود نامی نوجوان پولیس پارٹی کی گولیوں کا نشانہ بنا جبکہ ڈیفنس میں چار سالہ امل بھی پولیس کی فائرنگ سے انتقال کرگئی۔ پولیس کی ناتجربہ کاری پر مقتول انتظار کے والد کہتے ہیں ملوث اہلکاروں کوسزائیں ہی ایسے واقعات کو روک سکتی ہیں۔
پولیس کی فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کے پے درپے واقعات کے بعد پولیس حکام نے گشت پر تعینات اہلکاروں کو چھوٹے ہتھیاروں دینے سمیت کئی اقدامات کیے لیکن ان افسوسناک واقعات میں کمی نہ آسکی۔