کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں قیدیوں کو انصاف کیلئے عدالت تک لے جانے کے سفر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے، پولیس سے تنگ قیدی نے سٹی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
کراچی کی عدالتوں میں قیدیوں کو کیسے پیش کیا جاتا ہے، پولیس کے رویئے سے تنگ قیدی معاملہ عدالت میں لے گیا۔ عدالت میں پیشی کیلئے بھی رشوت لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ پیسے نہ دینے پر جانوروں کی طرح باندھ کر کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے۔ قیدی نےلاعلمی میں کورٹ پولیس کی بجائے جیل حکام کےخلاف درخواست دائر کر دی۔ جیل سے آنے والے قیدیوں کولاک اپ میں ہتھکڑی لگانا، عدالت میں پیش کرنا کورٹ پولیس کی ذمےداری ہے۔
کراچی کی سینٹرل، ملیر اور ویمن جیل سے روزانہ کم وبیش ایک ہزار قیدیوں کو عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔ جیل حکام کا کہنا ہے کہ ہم جیل کے گیٹ پر بغیر ہتھکڑی قیدیوں کو کورٹ پولیس کے حوالے کرتے ہیں اور اسی جگہ سے وصول کرلیتے ہیں۔
عدالت کیلئے جیل سے لایا جانے والا قیدی کورٹ پولیس کے رحم وکرم پر ہوتا ہے، جو قیدی رقم خرچ کرتا ہے اسے تین یا چار کی چین یا اکیلے، جو کم یا پیسے نہ دے سکے اسے درجن بھر قیدیوں کے ساتھ اور دو تالے والی ہتھکڑی لگاٰئی جاتی ہے۔ رقم خرچ کرنے پر فیملی کے ساتھ بیٹھنے اور موبائل فون پر گپ شپ کی سہولت بھی مل جاتی ہے اور صبح سے شام تک من پسندجگہ بھی۔
پولیس، کورٹ کچہری اور سرکاری محکموں میں رشوت کوئی نئی بات نہیں حالانکہ یہ بھی قابل سزا جرم ہے لیکن پولیس کی جانب سے قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک شدید قابل مذمت ہے۔ اعلی حکام کو قیدیوں کی روایتی پیشیوں پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔