اسلام آباد: (دنیا نیوز) نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنا دی، مرکزی ملزم کے والدین سمیت نو ملزمان کر بری کر دیا گیا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شریک ملزمان چوکیدار اور مالی کو دس ،دس سال قید کی سزا سنائی جبکہ تھراپی ورکس کے تمام ملزمان کو بری کردیا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے محفوظ فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ مالی اور چوکیدار نے واقعہ ہونے پر کسی کو اطلاع دی نہ روکنے کی کوشش کی جو جرم میں معاونت کے زمرے میں آتاہے۔
واضح رہے کہ ظاہر جعفر نے گذشتہ برس 20 جولائی کو نور مقدم کو قتل کیا تھا جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا۔ 23جولائی کو وزیراعظم عمران خان نے نور مقدم قتل کا نوٹس لیا۔ اگلے روز ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو مقدمے میں نامزد کیا گیا جس پر انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔
ملزم ظاہر جعفر کو 2 اگست کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا۔ 5 اگست کو سیشن کورٹ نے ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کی، بیرون ملک فرار ہونے کے خطرے کے پیش نظر وزارت داخلہ نے کیس کے تمام ملزمان کا نام 10 اگست کو ای سی ایل میں شامل کیا۔
گذشتہ برس9 ستمبر کو نور مقدم قتل کیس کا چالان پیش کیا گیا، دو روز بعد ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعترافی بیان دیا۔ 29ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزم کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کی۔ 14 اکتوبر کو ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی۔ اس کے 4 روز بعد سپریم کورٹ نے ملزم کی والدہ کی درخواست ضمانت منظور کی۔
20 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزم کے والد کی فرد جرم کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔ سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے چار ماہ تک کیس کی سماعت کی، نورمقدم قتل کیس کا سپیڈی ٹرائل 4 ماہ 8 دن جاری رہا۔ نورمقدم قتل کیس میں 19 گواہان کے بیان قلمبند ہوئے۔ دو روز قبل عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔