اسلام آباد:(دنیا نیوز) نورمقدم قتل کیس میں پولیس کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی، جرح مکمل کرلی گئی جس کے دوران تفتیشی افسر کی ایک اور غلطی سامنے آئی، پہلے گواہ کا نام غلط لکھا پھر پولیس ڈائری میں بھی اندراج نہ کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، ظاہرجعفر اور دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا ۔
تفتیشی افسر عبدالستار نے عدالت کو بتایا کہ کرائم سین انچارج محمد عمران نے لیپ ٹاپ قبضے میں نہیں لیا، گواہ مدثر علیم کا بیان پورے کیس میں نہیں لکھا، مدثر علیم کا بیان محمد مدثر کے نام سے لکھا ہے لیکن غلطی پولیس ڈائری میں نہیں لکھی۔
تھراپی ورکس کے وکیل اکرم قریشی نے تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرلی ، جس کے بعد وکیل مدعی بابر حیات نے استدعا کی کہ سماعت ان کیمرہ کر دیں۔
وکیل شہزاد قریشی کا کہنا تھا کہ فوٹیج چلا کر دیکھنا چاہتا ہوں تھراپی ورکس ملازمین کب آئے جس کے بعد سماعت کےدوان ویڈیو چلا ئی گئی ۔اس موقع پر کمرہ عدالت سے صحافیوں اور غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا۔
دوران سماعت ملزمان افتخار، محمدجان ، جمیل کے وکیل سجاد بھٹی نے بھی تفتیشی افسر پر جرح کی ، عبدالستار نے بتایا نقشے کے خاکے میں مین گیٹ کے ہونے کا ذکرنہیں کیا اور ملزمان افتخار، محمد جان ، جمیل کی موجودگی بھی ظاہر نہیں کی گئی۔
تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزمان افتخار، محمد جان ، جمیل کا چہرے کی شناخت کا موازنہ نہیں کرایا اور کیس کا کوئی چشم دید گواہ بھی سامنے نہیں آیا۔ کیس کی سماعت دو فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔