اسلام آباد: (دنیا نیوز) نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے وکیل کی تفتیشی افسر پر جرح مکمل کر لی گئی۔
نور مقدم قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے کی۔ مرکزی ملزم ظاہرجعفر کمرہ عدالت میں غنودگی کی حالت میں ایک طرف سر جھکا کر بیٹھ رہا۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم نے تفتیشی افسر عبدالستار پر جرح کی۔
تفتیشی افسر عبدالستار نے عدالت کوبتایا کہ وہ سکندر حیات اور دوست محمد اے ایس آئی کے ہمراہ وقوعہ پر پہنچے۔ مدعی شوکت مقدم اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ جائے وقوعہ پر ہمارے پہنچنے سے پہلے ہی موجود تھے۔
تفیشی افسر کا کہنا تھا کہ ایف 7 گھر سے لاش 20 جولائی کو مردہ خانہ کے لیے بھجوا دی تھی۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹ پر وقت موت 21 جولائی بارہ بجکر دس منٹ لکھی ہوئی۔ پونے بارہ بجے نور مقدم کی ڈیڈ باڈی مارچری کے لیے روانہ کر دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر کا پہلا ریمانڈ 21 جولائی کو لیا، کسی بھی برآمد چیز کا ذکر نہیں کیا۔ مقتولہ نورمقدم کی موجودگی کی تصدیق کےلیے ڈی وی آر کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ نہیں کروایا۔ گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی پینٹ کو خون نہیں لگا ہوا تھا۔ چاقو پر ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس نہیں آئے۔ ہمسائیوں اور سامنے کسی چوکیدار کا بیان نہیں لکھا۔گھر کے اردگرد جو کیمرے لگے انکی ریکارڈنگ نہیں لی۔
مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے تفتیشی پر جرح مکمل کر لی۔۔ عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔