اسلام آباد:(دنیا نیوز) نور مقدم قتل کیس میں ایک نیا موڑ آگیا، مرکزی ملزم ظاہر جعفر اپنے اوپر لگنے والے الزام سے صاف مکر گیا۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے دفعہ 342 کے تحت سوالنامے کے جوابات دے دئیے اور کہا کہ نور مقدم نے میرے گھر اپنے دوستوں کے ہمراہ پارٹی رکھی، منشیات کے زیادہ استعمال سے میں ہوش و حواس میں نہیں رہا، گھنٹوں بعد جب مجھے ہوش آئی تو خود کو اپنے لاؤنج میں بندھا ہوا پایا۔
ظاہر جعفر کا کہنا تھا کہ کچھ وقت کے بعد باوردی پولیس اور سول کپڑوں میں افراد نے ریسکیو کیا، جب مجھے ریسکیو کیا گیا تو معلوم ہوا کہ نور مقدم کو پارٹی میں شرکت کرنے والوں یا کسی اور نے قتل کردیا ہے۔
مرکزی ملزم نے مزید کہا کہ مدعی شوکت مقدم بااثر شخص ہے، اس نے پولیس کے ساتھ ملکر غلط طریقے سے کیس میں ملوث کیا۔
ملزم نے اپنے دفاع میں بھی شواہد عدالت کے سامنے پیش کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور میرے والدین کو اس کیس میں صرف اس لیے ملوث کیا جارہا ہے کیونکہ یہ بدقسمت واقعہ میرے گھر ہوا، اس کیس میں اور میرے والدین بے گناہ ہیں، مدعی کے بااثر ہونے کی وجہ سے مجھے ملوث کیا گیا۔
ملزمان کے تمام وکلاء نے بھی 342 کے سوالات کے جوابات دے دئیے جبکہ کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔