لاہور: (دنیا نیوز) سوشل میڈیا پر جعلسازی، بلیک میلنگ ،مال وزر کے فراڈ کیسز میں اضافہ ہو گیا، رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں شکایات میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایف آئی اے کو دھڑا دھڑ شکایتیں موصول ہونے لگیں۔
سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیو اپ لوڈ کا ایشو ہو یا آن لائن فراڈ، جعلسازی کے معاملات ہوں یا خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات، ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل میں درخواستوں کے انبار لگ گئے۔
شکایات میں 11فیصد اضافہ ہو گیا، پنجاب بھر سے 9 ماہ میں 48161 شکایات موصول ہو چکی ہیں، لاہور میں مجموعی طور پر 17 ہزار 76 شہریوں نے ایف آئی اے سے رجوع کرلیا۔
دوسرے نمبر پر ملتان ڈویژن رہا، ایف آئی اے سرکل کو 13 ہزار 859 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، فیصل آباد ڈویژن سے 5546، گجرات سے 3949 اور گوجرانوالہ ڈویژن سے مجموعی طور پر 7731 درخواستیں سائبر کرائم ونگ کو موصول ہوئیں۔
سوشل میڈیا پر خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات پہلے سے بڑھ گئے، لاہور میں 8373 خواتین کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا گیا، فیصل آباد ڈویژن میں 1500، ملتان میں 4000، گجرات میں 890، گوجرانوالا میں 1700 خواتین نے شکایات کیں۔
چائلڈ پورنوگرافی کا لاہور میں ایک جبکہ پنجاب بھر میں 6 کیسز رپورٹ ہوئے، متاثرین کی بڑی تعداد کسی نہ کسی وجہ سے درخواستیں دینے سے بھی کتراتی ہے، یہی وجہ ہے لاہور سمیت پنجاب کے 5 شہروں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے مقدمات کی تعداد صرف 310 ہے۔
دوسری جانب ہزاروں درخواستوں کے باوجود گرفتار ملزمان کی تعداد صرف 596 ہے، ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کا دروازہ کھٹکھٹانے والے اپنی شکایات تو درج کرا چکے ہیں لیکن محکمے کی سست روی سے نالاں ہیں۔