گوجرانوالہ: (دنیا نیوز) مراکش کشتی حادثے کے تناظر میں ایف آئی اے کے 20 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئی۔
ایف آئی اے اہلکاروں نے کشتی حادثے کے متاثرین کی ایئرپورٹ پر مبینہ کلیئرنس کی تھی، فیصل آباد ایئرپورٹ پر تعینات 8 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی، تحقیقات کی زد میں آنے والے 6 اہلکار کراچی اور 6 لاہور ایئرپورٹ پر تعینات ہیں۔
حکام ایف آئی اے کے مطابق ترکیہ اور لیبیا کے بعد موریطانیہ انسانی سمگلنگ کا تیسرا اور نیا روٹ ہے، انسانی سمگلنگ میں ملوث گروہ نے مارچ 2024 موریطانیہ میں ڈیرے جمائے۔
موریطانیہ میں پہلے سیف ہاؤس بنے، جون میں لوگوں کو لے جانے کا کام شروع ہوا، پاکستان سے ہوائی راستے سے لوگوں کو سینیگال اور پھر زمینی راستوں سے موریطانیہ لے جایا گیا، موریطانیہ سے سمندری راستے سے مراکش اور پھر سپین ان کی منزل تھی۔
ایف آئی اے کے مطابق یونان کشتی حادثے کا مرکزی کردار قمر الزمان بھی موریطانیہ پہنچا ہوا ہے، یونان کشتی حادثے کے بعد افضل ججہ لیبیا سے فرار ہوا تھا، جولائی 2023 کے حادثے میں کئی ملوث سمگلرز بھی موریطانیہ شفٹ ہوئے ہیں۔
موریطانیہ کے سیف ہاؤسز میں ابھی کئی پاکستانی موجود ہیں، موریطانیہ میں موجود باقی پاکستانی بھی مراکش روٹ سے سپین پہنچنا چاہتے ہیں۔