صدیوں پرانے روایتی ساز ’سارنگی‘ کی تانیں خاموش

Published On 26 Sep 2017 07:22 PM 

برصغیر پاک وہند میں سارنگی جیسا ساز آج تک کسی بھی ملک سے نہیں آیا،عصرحاضرمیں صرف تین سارنگی نواز پاکستان میں رہ گئے.

لاہور: (دنیا نیوز) کلاسیکی موسیقی کا لازمی جُز اور صدیوں پرانے روایتی ساز سارنگی کی تانیں خاموش ہو گئیں۔ فن موسیقی میں سارنگی کے موجد اجین کے حکیم سارنگا تھے۔ برصغیر پاک وہند میں سارنگی ایک ایسا ساز ہے جس کا جواب آج تک کسی بھی ملک سے نہیں آیا۔ کلاسیکی موسیقی میں قدیم دھرپد گائیکی میں بینا کی سنگت ہوا کرتی تھی۔ جب سارنگی ایجاد ہوئی تو اس نے بینا کی جگہ لے لی اور بینا ختم ہو گئی۔ سارنگی کلاسیکی موسیقی کا سب سے اہم ساز ہے۔ اس حوالے سے کل پاکستان موسیقی کانفرنس کے بانی حیات احمد خان کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری اور ثقافتی اداروں نے کلاسیکی موسیقی سے بے رخی اختیار کر لی ہے جس کی وجہ سے یہ خوبصورت ساز آہستہ آہستہ خاموش ہونے لگا۔

سارنگی نوازوں کی اکثریت تقسیم کے بعد ہجرت کر کے پاکستان میں مقیم ہوئی تھی۔ لاہور میں استاد حیدر بخش خان عرف فلو سے خان، استاد ناظم علی خان، استاد نبی بخش، استاد بابا غلام محمد خان، استاد مولوی حمید، استاد نثار حسین، استاد حسین بخش پیرو خان، ماسٹر شرف الدین اور دوسرے، کراچی میں استاد بندو خان، استاد نتھو خان، استاد حامد حسین خان، زاہد حسین خان، امراﺅ بندو خان و دیگر، راو لپنڈی میں استاد اشن خان، استاد مبارک خان، استاد اللہ رکھا خان، پشاور میں استاد فقیر حسین اور حیدر آباد میں استاد مجید خان سمیت دیگر نے فن کا سکہ جمایا۔

استاد بندو خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ریڈیو پاکستان کی سگنیچر ٹیون ایجاد کی، جو آج بھی ٹرانسمیشن کے آغاز میں بجائی جاتی ہے۔ استاد فلو سے خان پہلے سے ہی لاہور میں آباد تھے اور وہ کلاسیکی موسیقی کے ایک بڑے انسٹیٹیوٹ تکیہ مراثیاں میں پروان چڑھے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے خادم حسین عرف بھوبے خان نے بھی اس فن میں نام پیدا کیا۔ استاد نتھو خان کراچی میں مقیم ہوئے، انہیں رفیق غزنوی جیسے عظیم گلوکار اور موسیقار کی سنگت کا موقع ملا۔ اس کے علاوہ انہوں نے استاد نزاکت علی خان اور سلامت علی خان جیسے دوسرے بڑے فنکاروں کے ساتھ سنگت کی۔

استاد ناظم علی خان کا ایک عرصہ تکیہ مراثیاں میں گزرا اور وہ تکیہ کے آخری سیکرٹری بھی رہے۔ استاد ناظم علی خان موسیقار خواجہ خورشید انور کے پسندیدہ تھے۔ ان کے تمام فلمی گیتوں میں سارنگی ناظم علی خان نے بجائی انہوں نے روشن آرا بیگم، استاد امانت علی خان، فتح علی خان، فریدہ خانم، استاد بدر الزمان، استاد قمر الزمان اور بہت سے سنگرز کی سنگت کی۔ استاد نبی بخش تقسیم کے بعد دہلی سے لاہور منتقل ہوئے تھے۔ انہوں نے زیادہ عرصہ ریڈیو پاکستان میں اپنی خدمات پیش کیں۔ ان کی سنگت استاد نزاکت علی، سلامت علی خان، فریدہ خانم، ثریا ملتانیکر، روشن آرا بیگم، مینا لودھی اور بہت سے دوسرے گلوکاروں کیساتھ رہی۔ استاد بابا غلام محمد حیدر آباد دکن سے لاہور آئے تھے، انہیں استاد سلامت علی خان کی درخواست پر پروڈیوسر محمد اعظم خان نے ریڈیو پاکستان مرکز پر اپنے فن کے جوہر دکھانے کا موقع فراہم کیا۔ عصرِ حاضر میں صرف تین سارنگی نواز موجود ہیں جن میں ایک بابا غلام محمد خان کے پوتے اختر حسین کراچی میں ہیں جبکہ لاہور میں فقیر حسین اور زوہیب حسین اس فن میں مہارت رکھتے ہیں۔