لاہور: (ویب ڈیسک) فیملی عدالت نے ماڈل فاطمہ سہیل کے بچے کا ماہانہ خرچہ 50 ہزار روپے مقرر کردیا۔
لاہور کی فیملی عدالت میں فاطمہ سہیل کے بچے کا خرچ دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ فیملی عدالت کی جج مائرہ حسن نے کیس پر سماعت کی۔
عدالت نے ادکار محسن عباس کو ماہانہ خرچہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچے کا ماہانہ خرچہ 50 ہزار روپے مقرر کردیا۔ جج مائرہ حسن نے ماڈل فاطمہ سہیل کی درخواست پر حکم جاری کیا۔
یاد رہے کہ اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر کی سابق اہلیہ فاطمہ سہیل نے اپنے سابق شوہرکے خلاف لاہور کی فیملی عدالت میں بچے کا خرچہ دینے کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔
فاطمہ سہیل نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سابق شوہر کے تشدد سے تنگ آکر خلع لی، بچے کا ماہانہ خرچہ اکیلی برداشت نہیں کرسکتی لہذٰا عدالت سابق شوہر کو ماہانہ خرچہ ادا کرنے کا حکم دے۔
اس سے قبل محسن عباس حیدر نے سابق اہلیہ کی جانب سے بچے کے اخراجات کے حصول کے لیے دائر مقدمے میں بے روزگاری اور پیسے نہ ہونے کی وجہ سے بچے کی کفالت سے انکار کر دیا تھا۔
محسن عباس حیدر کے انکار پر فاطمہ سہیل نے ایک انٹرویو میں سابق شوہر کی مالی حیثیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شخص اپنے بچے کا خرچہ دینے سے بھی یہ کہہ کر انکار کرچکا ہے کہ وہ بےروزگار ہے جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس بہت کچھ ہے۔ ڈیفنس فیز 6 کے گھر کی انسٹالمنٹ کیسے ادا کرتا ہے اور اپنا خرچہ کہاں سے چلاتا ہے، وہ تو باقاعدگی سے کنسرٹ اور شو بھی کررہا ہے لیکن اس کے پاس بچے کو دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔
فاطمہ سہیل نے گزشتہ برس اپنے شوہر پر تشدد اور بے وفائی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ محسن کے نازش نامی ماڈل سے ناجائز تعلقات ہیں جس کی وجہ سے شوہر ان پر تشدد کرتا ہے۔
محسن نے فاطمہ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ جھوٹ بول رہی ہیں۔ بعد ازاں فاطمہ سہیل نے لاہور کی فیملی عدالت میں خلع کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا اور عدالت نے دونوں کے درمیان علیحدگی کی ڈگری جاری کردی تھی جس کے بعد فاطمہ سہیل نے سابق شوہر سے بچے کے اخراجات لینے کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا۔