پشاور: (مانیٹرنگ سیل) پشاور میں بالی ووڈ اداکار دلیپ کمار کے گھر اور کپور خاندان کی رہائش گاہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے کی خبر سے ان کے مداحوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن اس اقدام میں ابھی کچھ رکاوٹیں ہیں۔
دلیپ کمار کے ترجمان فیصل فاروقی نے پشاور میں دلیپ کمار اور کپور خاندان کے آبائی گھروں کے حوالے سے موجودہ مالکان اور حکومت کے درمیان تنازع کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاحکومت پاکستان اور گھروں کے موجودہ مالکان کو چاہیے کہ وہ مل کر باہمی اتفاق سے قیمتوں کا تعین کریں تاکہ میوزیم قائم کرنے کا منصوبہ جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔
یاد رہے مقامی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ دلیپ کمار کے اس گھر کے موجودہ مالک نے اسے حکومت کو 80 لاکھ روپے میں فروخت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
فیصل فاروقی نے کہا اگر جنوبی ایشیا کے لیجنڈ فنکاروں دلیپ کمار اور کپور خاندان سمیت دیگر بلند پایہ فنکاروں کے آبائی گھروں کو محفوظ بنایا جائے گا تو اس سے پشاور کی نہ صرف اہمیت میں اضافہ ہو گا بلکہ اس سے پشاور اور پاکستان کی سیاحت کی صنعت کو بھی مزید استحکام ملے گا۔
انہوں نے کہا پشاور دلیپ کمار کے دل میں بستا ہے ،اگر حکومت پاکستان کی جانب سے میوزیم قائم کرنے کے منصوبے پر عملی کام شروع ہوا تو ان لیجنڈ فنکاروں کے دنیا میں بسنے والے لاکھوں فین کسی نہ کسی صورت میں اپنا تعاون بھی پیش کر سکتے ہیں۔
یاد رہے خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے گذشتہ سال دلیپ کمار اور کپور فیملی کے آبائی گھروں کو محفوظ آثاثہ قرار دے کر ان کو حاصل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر نے دونوں گھروں اور ملبے کی الگ الگ قیمتیں مقرر کی ہیں۔ دونوں جائیدادوں کی کل قیمت 2 کروڑ 30 لاکھ اور 56 ہزار سے زیادہ مقرر کی گئی ۔اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں پر دونوں گھروں کے موجودہ مالکان کو شدید اعتراضات ہیں۔
دریں اثنا مالکان حاجی لال محمد اور علی قادر نے مذکورہ قیمتوں پر گھروں کی فروخت سے انکار کردیا ہے۔ دونوں گھروں کے مالکان نے حکومت کے فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
پشاور کے مقامی میڈیا کے مطابق حاجی لال محمد نے کہا ہے کہ گھر کی موجودہ قیمت کم از کم 25 کروڑ ہے جبکہ علی قادر نے دو ارب روپے قیمت مانگی ہے۔