لاہور: (دنیا نیوز) بچوں پر تشدد کو غیر قانونی قرار دینے کے خلاف بل 15 ماہ سے قومی اسمبلی میں اپنی باری کا منتظر ہے، زندگی ٹرسٹ کے چیئرمین شہزاد رائے نے بل کو ایجنڈے میں شامل کروانے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بل کو ایجنڈے میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
تفصیلات کے مطابق بچوں پر تشدد روکنا قانون سازی کے بغیر ممکن نہیں لیکن جب قانون ساز ہی سنجیدگی نہ دکھائیں تو یہ معاملہ یوں ہی چلتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شہزاد رائے کا بچوں پر تشدد اورجسمانی سزا پر پابندی کیلئے عدالت سے رجوع
2019 میں زندگی ٹرسٹ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچوں پر تشدد کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 89 سے الگ قرار دیا تھا، انسانی حقوق کی وفاقی وزیرشیرین مزاری اور مہناز اکبرعزیز نے پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کا بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا، جو پندرہ ماہ گزرنے کے باوجود اپنی باری کا انتظار کر رہا ہے۔
زندگی ٹرسٹ کے چیئرمین شہزاد رائے نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی اورقانونی سازی میں تاخیر سے آگاہ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کو جلد از جلد ایجنڈے میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
Last yr @ZindagiTrust petition in IHC got corporal punishment banned, paved the way for reqd lawmaking BUT bills proposed by @ShireenMazari1 & @MehnazAkberAziz to #BanCorporalPunishment are stuck in ministries/Committees . Seeking @AsadQaiserPTI s help to #ProtectOurChildren pic.twitter.com/QfZAGREcVD
— Shehzad Roy (@ShehzadRoy) February 19, 2021
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سکولوں میں بچوں پر تشدد پر پابندی عائد کر دی
قانونی ماہرین کے مطابق بچوں پر تشدد کے خلاف قانون سازی کی راہ میں پاکستان پینل کوڈ کا سیکشن 89 سب سے بڑی رکاوٹ ہے جو بچوں کے مستقبل کی خاطرمعمولی تشدد کو جائز قرار دیتا ہے۔