لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی معروف اور خوبرو اداکارہ انوشے اشرف نے انکشاف کیا ہے کہ جب وہ شوبز میں آئیں تب انڈسٹری میں باقاعدہ طور پر غیر فلمی خاندان یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ہراساں کیا جاتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق انوشے اشرف خواتین کو ہراساں کرنے، ریپ واقعات اور گھریلو تشدد پر کھل کر بات کرتی دکھائی دیتی ہیں، ماضی میں بھی وہ خود کو ہراساں کیے جانے سے متعلق ٹوئٹس کر چکی ہیں۔
انہوں نے مقامی انگریزی کی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے دیگر خواتین کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے واقعات دیکھ کر احساس ہوا کہ ایسا سب کچھ ان کے ساتھ بھی ہو چکا ہے۔ کیریئر کے آغاز میں مجھے ’فیمنزم‘ کی تحریک کا مطلب معلوم نہیں تھا مگر جب خواتین نے تحریک کا نام استعمال کرتے ہوئے ساتھ ہونے والے استحصال کے واقعات کو بیان کیا تو مجھے اس کا مفہوم سمجھ آیا۔
انوشے اشرف کے مطابق می ٹو مہم اور ’فیمنزم‘ تحریک دراصل خواتین کا آواز بنے ہیں، جس کے تحت عورتوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر کھل کر بات کی۔ جب خواتین نے جنسی استحصال کے واقعات پر بات کرنا شروع کی تو احساس ہوا کہ ایسا سب کچھ تو انکے ساتھ بھی ہوا ہے اور یہاں تک بچپن میں ان کا جنسی استحصال بھی کیا گیا۔
انہوں نے بچپن میں کیے گئے استحصال سے متعلق مزید وضاحت نہیں کی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات تقریبا ہر خاتون یا لڑکی کے ساتھ ہوتے ہیں۔
ماڈل و اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جب وہ شوبز میں آئیں تب انہوں نے انڈسٹری میں کئی خواتین کا استحصال ہوتے ہوئے دیکھا، متوسط یا نچلے طبقے سے آنے والی خواتین کو ہراساں ہوتے ہوئے میں نے دیکھا۔
انوشے اشرف کا کہنا تھا کہ ماضی میں شوبز میں کام کرنے والی خواتین کو گلی محلوں یا اور سڑکوں پر روک کر ہراساں کیا جاتا تھا اور اب آئے دن سوشل میڈیا پر ان پر تنقید کی جاتی ہے۔
ماضی کو یاد کرتے ہوئے اداکارہ نے بتایا کہ شوبز میں غیر فلمی گھرانوں یا متوسط اور غریب گھرانوں کی خواتین کو باقاعدگی سے چھیڑا جاتا، ان کا استحصال کیا جاتا، انہیں کم اجرت دی جاتی تھی۔