لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان اور ترکی ملکر عالم اسلام کے عظیم ہیرو ’صلاح الدین ایوبی‘ کی زندگی پر ڈرامے بنانے جا رہے ہیں، اس دوران مداح پوچھ رہے ہیں کہ ڈرامے کے ہیرو پاکستانی ہوں گے یا ترک، اس حوالے سے ڈرامے کے پروڈیوسر عدنان صدیقی نے بتا دیا۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی اداکارہ اور پروڈیوسر عدنان صدیقی نے کہا ہے کہ نامور مسلمان حکمران سلطان صلاح الدین ایوبی پر پاکستان اور ترکی کے اشتراک سے بننے والی ڈراما سیریز میں میں صلاح الدین ایوبی کا کردار ادا نہیں کروں گا بلکہ یہ کردار ترک اداکار کو دیا جائے گا اور اس کا نام حتمی مراحل میں ہے۔
عدنان صدیقی نے ویب سیریز کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیریز میں 25 فیصد اداکار پاکستان اور 75 فیصد ترکی سے لیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ترکی سے ٹیم پاکستان آئے گی اور کاسٹنگ کا مرحلہ طے ہوگا۔ یہ پراجیکٹ کسی حکومت کا نہیں بلکہ اس کے پروڈیوسرز میں امریکی ایک ڈاکٹر کاشف انصاری اور کراچی کے ایک ڈاکٹر جنید علی شاہ ہیں۔ میں اور ہمایوں سعید اس کے ایگزیکٹیو پروڈیوسرز ہیں اور یہ سیریز ترک ہدایت کار ایمرے کوناک کی زیرِ نگرانی بنائی جائے گی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پاکستانی اداکار کا کہنا تھا کہ سیریز کے پہلے سیزن کی مکمل شوٹنگ ترکی میں ہوگی جس کی تیاریاں جاری ہیں البتہ دوسرے سیزن کے لیے شوٹنگ پاکستان میں بھی ہوگی جس کے لیے عملہ پاکستان آئے گا۔ اس وقت ضروری ہے کہ پراجیکٹ پر عملدرآمد شروع ہوجائے کیونکہ کچھ لوگوں کے خدشات ہیں کہ یہ نہیں بنے گا مگر پر امید ہوں انشااللہ یہ بن کر رہے گا۔‘
عدنان صدیقی نے خواہش ظاہر کی کہ یہ ڈراما ترکی اور پاکستان میں ٹی وی پر چلے، تاہم ساتھ ہی بتایا کہ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ یہ کس ٹی وی چینل پر چلایا جائے گا۔ ڈرامے دو زبانوں میں بنے گا اور اس کا طریقہ یہ ہوگا کہ پاکستانی اداکار اردو میں اور ترک اداکار ترکش میں مکالمے ادا کریں گے، پھر انہیں ایک دوسرے کی زبانوں میں ڈب کردیا جائے گا، اس کیساتھ ساتھ انگریزی سمیت دنیا کی دیگر کئی زبانوں میں ڈب کیا جائے گا۔ ہر اداکار کو آڈیشن کے بعد کاسٹ کیا جائے گا جو اداکار لیے جائیں گے انہیں تربیت کے لیے ترکی بھیجا جائے گا جہاں وہ گھڑسواری، نیزہ بازی اور تلوار چلانا سیکھیں گے۔
عدنان صدیقی کے مطابق وہ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا وہ خود اس میں اداکاری کریں گے یا نہیں کیونکہ آڈیشن کا اصول ان پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ مالی اعتبار سے حکومت سے کوئی مدد نہیں لی جارہی البتہ حکومت کی اخلاقی مدد کی ضرورت اس طرح پیش آئے گی کہ یہاں عکس بندی کے دوران ہمیں ان سے کئی اجازت نامے درکار ہوں گے۔