لاہور: (دنیا نیوز) افغانستان کی بدلتی صورتحال پر وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سفارتی محاذ پر سرگرم ہو گئے، روس، ترک، بلجیم کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے افغان صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ترک وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ پر امن افغانستان پاکستان اور خطے کے لیے انتہائی اہم ہے، جامع سیاسی تصیفہ آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔
دوسری طرف وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے بلجیم کی نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ نے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان افغانستان کی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان مختلف ممالک کے سفارتی عملے کے کابل سے جلد انخلا میں معاونت فراہم کررہا ہے۔
بلجیم کی وزیرخارجہ نے سفارتی عملے کے انخلا میں معاونت پرپاکستان کی قیادت کا شکریہ اداکیا۔
اُدھر جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے بھی شاہ محمود کیساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے، پاکستان ، افغانستان میں دیرپا قیام امن کیلئے جامع سیاسی تصفییے کو ضروری سمجھتا ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغان قضیے کے اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کی حمایت کی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری،انسانی بنیادوں پر افغانوں کی معاشی معاونت کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
اسی طرح شاہ محمود قریشی نے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف کیساتھ بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس دوران دوطرفہ تعلقات اورافغانستان کی بدلتی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پرامن اورمستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے اہمیت کا حامل ہے، پاکستان نے ہمیشہ افغان امن عمل کی حمایت کی۔
مزید برآں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر یوسف العثمین کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا تعمیری اور مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے، توقع ہے افغان رہنما باہمی اختلافات کے خاتمے اورجامع سیاسی تصفیے کیلئے جاری مذاکرات سے فائدہ اٹھائیں گے۔ کابل میں جاری مذاکرات کی کامیابی نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کیلئے بہتری کا باعث ہوگی، ضرورت اس امرکی ہے کہ افغان شہریوں کی سیکورٹی اوران کے حقوق کے تحفظ کویقینی بنایا جائے۔
وزیرخارجہ نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ افغانستان کی بحالی اورتعمیرنو کیلئے افغانوں کو معاشی معاونت کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ مسلم امہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کیلئے افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے، کابل میں ایک ایسی وسیع البنیاد حکومت کے خواہاں ہیں ۔