انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ 20 سال تک مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیے رکھا ہے لیکن ترکی افغانستان کی تعمیر نو میں ہر ممکن مدد کرے گا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے نماز جمعہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اگر طالبان نے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تو مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 20 سال تک مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیے رکھا ہے لیکن ترکی افغانستان کی تعمیر نو میں ہر ممکن مدد کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے اب تک اپنے تمام وسائل اور بہترین صلاحیت کے ساتھ افغانستان کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور مستقبل میں بھی یہ عمل جاری رکھا جائے گا۔ ترکی 3 لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ شدہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
دوسری طرف طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تعمیرِ نو کیلئے ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
طالبان ترجمان نے ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔ ہم افغانستان کی تعمیرِ نو کریں گے اور ہر علاقے کو نئے سرے سے استوار کریں گے۔ ہمیں اس معاملے میں ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ ترکی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ یہ ایک باعزت اور مضبوط عالمی ملک ہے اور اسلامی برادری میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ترکی اور افغانستان کے تعلقات کا موازنہ کسی اور ملک سے نہیں کیا جا سکتا۔
اس سے قبل سہیل شاہین ایک اور ترک حکومت نواز نیوز چینل پر ترکی کو ایک ’برادر اسلامی ملک‘ قرار دے چکے ہیں۔ کابل پر قبضے کے صرف ایک دن بعد سولہ اگست کو اس گفتگو میں اُنھوں نے کہا تھا کہ وہ مستقبل میں ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔