انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے باوجود ترکی نہ صرف امریکی افواج کے مکمل انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کا دفاع کرنے بلکہ طالبان رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ممکن ہو سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کا فضائی اڈہ سٹریٹجک طور پر نہایت اہم ہے اور اگر دیگر ممالک افغانستان میں سفارتی موجودگی قائم رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ایئرپورٹ کی حفاظت ضروری ہے اور ترکی ماضی میں بھی یہ پیشکش کر چکا ہے۔
طالبان کی جانب سے اتوار کو کابل قبضے میں لیے جانے کے بعد حالات واضح نہیں تھے اور امریکا نے اپنے شہریوں کی بحفاظت انخلا کے لیے پانچ ہزار سے زیادہ فوجی اس وقت تعینات کر دیے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ ان کا ملک ابھی بھی اپنی پیشکش پر قائم ہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد اب ایک نئی تصویر سامنے آئی ہے اور ہم اپنے منصوبے ان نئی حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے بنا رہے ہیں۔ طالبان رہنماؤں سے بات چیت کرنے کے لیے راضی ہیں۔ ہم کسی طرح کے بھی تعاون کے لیے تیار ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ترک فوجیوں کی موجودگی نئی افغان حکومت کے ہاتھ عالمی سطح پر مضبوط بنانے میں مدد کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ممکن ہو سکتا ہے ،ان کے معتدل اور مثبت بیانات خوش آئند ہیں، ترکی افغانستان میں بسے ترک النسل عوام کے تحفظ اور ملکی مفادات کے دفاع کےلیے ہر ممکنہ تعاون کے لیے تیار ہے۔
اردوان کا کہنا تھا کہ ہماری فوج کو افغانستان میں اجنبی نہیں سمجھا جاتا اور نہ ہی فوج نے وہاں اپنی طاقت کا استعمال کیا،یہ کہہ دوں کہ ہماری فوج نئی افغان حکومت کے عالمی سطح پر ہاتھ مضبوط کرنے میں مدد دے گی۔ افغانستان میں خواہ جس کی بھی حکومت ہو ترکی اپنے عہد وفا اور برادرانہ تعلقات کے احترام میں افغانستان کی مدد کرتا رہے گا۔