انقرہ: (ویب ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ کابل میں ہونے والے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، طالبان چاہتے ہیں کہ افغانستان کے دارالحکومت میں کابل ایئر پورٹ کا انتظام ترکی سنبھال لے۔
بوسنیا ہرزیگوینا روانگی سے قبل اتاترک ہوائی اڈے پر پریس بریفنگ کے دوران رجب طیب اردوان نے کابل میں دہشت گرد حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کل افغان دارالحکومت میں رونما ہونے والی فلاکت، دہشت گرد حملوں پر ہم لعنت ملامت بھیجتے ہیں۔ داعش کا اس سلسلے کے دوران ایسا گھناؤنا اقدام خطے اور دنیا میں اس کے کس قدر بیانک ہونے کا مظاہرہ کرتا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں فرائض ادا کرنے والے ترک فوجیوں کے اس ملک سے انخلا کا عمل جاری ہے ہم اس عمل کو قلیل ترین مدت اور سرعت سے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی کے ساتھ، کہاں پر کس وقت اور کس نوعیت کے مذاکرات کرنے کی کسی سے اجازت لینے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کابل ہوائی اڈے کا نظم و نسق سنبھالنے کے معاملے میں ہم نے طالبان کو تجاویز پیش کی ہیں، تاہم اس معاملے میں فی الحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ دفتر داخلہ کے ریکارڈز کے مطابق اسوقت ترکی میں قانونی اور قانونی طور پر 3 لاکھ افغان مہاجرین مقیم ہیں، ہم نقل مکانی کے معاملے میں بڑے حساس ہیں اور اپنی سرحدوں کے گرد دیواریں کھڑی کر رہے ہیں۔
ترک صدر نے کہا ہے کہ طالبان نے ترکی سے استدعا کی ہے کہ وہ کابل ایئر پورٹ کا انتظام سنبھال لے، تاہم اس سلسلے میں ترکی نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ افغانستان میں انتظامی صورت حال واضح ہونے کے بعد ہی ترکی اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گا۔ اس سلسلے میں کابل میں ترک سفارت خانے میں طالبان کی ترک حکام کے ساتھ تین گھنٹوں تک گفتگو ہوئی۔
ترک صدر نے تاہم اس گفتگو کی تاریخ اور دیگر تفصیلات نہیں بتائیں۔