لاہور: (ویب ڈیسک) اداکارہ صوفیہ مرزا کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر عدالت نے ان کے سابق شوہر بزنس مین عمر فاروق ظہور کے میڈیا پر آنے پر پابندی لگانے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ نے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے عمر فاروق پر پابندی لگانے کے لیے ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
خیال رہے کہ جوڑے کی 14 سال قبل طلاق ہوئی تھی اور تب سے وہ اپنی 14 سالہ بچیوں زینب عمر اور زنیرہ عمر کی تحویل کے لیے قانونی جنگ میں مصروف ہیں جو دبئی میں اپنے والد کے ساتھ رہتی ہیں۔
قبل ازیں بچیوں نے کہا تھا کہ وہ دبئی میں اپنے والد کے ساتھ خوشی سے رہ رہی ہیں اور اپنی ماں کے ساتھ رہنا نہیں چاہتیں۔
اداکارہ کے وکیل عدنان فیض نے اپنی درخواست میں عدالت کو بتایا کہ پیمرا جھوٹی خبریں نشر کر رہا ہے اور اسے ایسا کرنے سے روکا جائے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نیوز چینلز صوفیہ مرزا کے بارے میں بدنیتی پر مبنی مواد نشر کر رہے ہیں، اسے روکا جائے اور پیمرا کو نوٹس جاری کیا جائے۔
جسٹس شاہد جمیل نے اداکارہ اور ان کے وکیل سے کہا کہ انہیں قانون کی صحیح شق کا حوالہ دینا ہوگا جس کے تحت خلاف ورزی ہوئی اور خبر میں کیا غلط تھا۔
وکیل نے بتایا کہ صوفیہ مرزا نے پی ای سی اے کے تحت ایف آئی اے سے رجوع کیا تھا لیکن ایف آئی اے نے درخواست پر غور نہیں کیا۔ اس موقع پر مرزا نے مداخلت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ یہ بیٹیوں کی تحویل کا معاملہ ہے۔
جج نے ماڈل کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ یا تو وہ خود بولے یا پھر اپنے وکیل کو عدالت میں اپنے کیس کی نمائندگی کرنے دیں۔
وکیل نے عدالت سے دوبارہ استدعا کی کہ دوبارہ نوٹس جاری کیا جائے اور درخواست میں یوٹیوب لنکس بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
فاضل جج نے وکیل سے کہا کہ یہ پیمرا کا کام نہیں کہ وہ اس طرح کی نشریات روکے۔
دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ مجھے بتائیں کہ قانون کیا ہے اور قانون کی کون سی شق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، پہلے اپنا مقدمہ قائم کریں، ہم ہر معاملے میں ہدایات جاری نہیں کر سکتے۔
وکیل نے مزید وقت مانگا تاہم جسٹس شاہد جمیل خان نے عدالت کا وقت ضائع کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تیار ہونے کو کہا، جج کے حکم میں کہا گیا کہ وکیل کی جانب سے مزید وقت مانگا گیا ہے۔
دریں اثنا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سید سجاد حیدر رضوی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیمرا کونسل آف کمپلینٹس رولز 2010 کے تحت پیمرا میں شکایت دائر کی جا سکتی ہے۔
جج کے استفسار پراداکارہ پیمرا کے سامنے دائر ایسی کوئی شکایت ظاہر کرنے میں ناکام رہیں۔
صوفیہ مرزا نے اپنی درخواست میں لکھا تھا کہ ان کے سابق شوہر قانون سے مفرور ہیں اور انہیں میڈیا میں پیش نہیں ہونا چاہیے، تاہم اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ظہور کو کیس میں فریق بھی نہیں بنایا گیا۔
اداکارہ کے وکیل عدالت کو اس نکتے پر بھی مطمئن کرنے میں ناکام رہے کہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ فاروق قانون کے مفرور ہیں تو پیمرا کو کس قانون کے تحت ان کا انٹرویو نشر کرنے سے روکنے کا کہا جا سکتا ہے۔
جج نے مرزا کے وکلاء سے کہا کہ وہ اگلی سماعت کے لیے پوری طرح تیار ہو جائیں۔
واضح رہے کہ صوفیہ مرزا نے اپنے سابق شوہر پر دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں لیکن اس تاجر پر دنیا کے کسی بھی دائرہ اختیار میں کسی غلط کام کا الزام یا سزا نہیں دی گئی۔