لاہور: (دنیا نیوز) ہم جو زندہ ہیں تو پھر جون کی برسی کیسی؟۔۔۔ لفظی جمالیات اور زندگی کی تلخیوں سے لبریز اشعار کے خالق جون ایلیا کی آج بیسویں برسی منائی جا رہی ہے، منفرد لب و لہجے اور صاحب اسلوب شاعر اپنے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔
جون ایلیا سادات کے ادبی گھرانےکے چشم و چراغ تھے،14 دسمبر 1931 کو امروہہ میں پیدا ہونے والے جون ایلیا نامور فلسفی اور دانشور سید محمد تقی اور معروف شاعر رئیس امروہوی کے بھائی تھے، تین بار اپنے ظہور کی داستاں کو خود خوب بیان کرتے ہیں۔
لکھنے والوں نے جون کو نظرئیے کے اعتبارسے کمیونسٹ لکھا مگر جون ایلیا اپنا جہان آپ بنانا چاہتے تھے، جون مختلف ترین تھے، اسلوب میں شدت ،موضوع میں جدت اور کلام میں حدت۔
ان کی زندگی میں ان کا ایک مجموعہ کلام ’’ شاید ‘‘ کے نام سے شائع ہوا اور ، یعنی، لیکن ،گمان اور گویا ان کی وفات کے بعد ان کے پڑھنے والوں تک پہنچے۔
جون ایلیا 8 نومبر 2002 کو طویل علالت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوئے وہ کراچی کے سخی حسن قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔