لاہور: (ویب ڈیسک) اردو کے صاحب طرز شاعر، ادیب اور معروف صحافی فیض احمد فیض کی 112 ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے۔
فیض احمد فیض اردو شاعری کا ایسا بلند پایہ نام ہیں جس کی گونج دنیا کے بیشتر ممالک میں سنائی دیتی ہے اور دنیا بھر میں اردو شاعری کو پڑھنے اور سمجھنے والے فیض احمد فیض کی فنی عظمت کے قائل ہیں۔
فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور عربی اور انگریزی ادب میں ماسٹرز کی ڈگریاں حاصل کیں جس کے بعد فیض کئی کالجز میں استاد رہے۔
ان کو اردو اور پنجابی کے علاوہ انگریزی، عربی، فارسی اور روسی زبان پر بھی عبورحاصل تھا، 1936 میں انہوں نے ترقی پسند تحریک میں شمولیت اختیار کی اور تحریک کے پہلے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔
شاعری کے ساتھ ساتھ فیض احمد فیض کئی ادبی جرائد کی ادارت کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔
فیض احمد فیض نے اپنی شاعری اور نثری تحریروں میں مظلوم انسانوں کے حق میں آواز اٹھائی اور انسان پر انسان کے جبر کو قبول کرنے سے انکار کیا جس کے نتیجے میں انہیں مخالفتوں کا سامنا بھی رہا اور قید و بند کی صعوبتیں بھی اٹھانی پڑیں۔
ان کی شاعری کے متعدد زبانوں میں ترجمے ہوئے اور کئی مشہور گلوکاروں نے ان کی غزلیں اور نظمیں گائیں۔
فیض احمد فیض کو روس کے لینن ایوارڈ سمیت متعدد عالمی اور قومی اعزازات سے نوازا گیا، ان کے مشہور شعری مجموعوں میں نسخہ ہائے وفا ، نقش فریادی ، دست صبا ، زنداں نامہ اور دست تہہ سنگ شامل ہیں، بے شک اردو ادب عہد ساز شاعر فیض پر فخر کرتا رہے گا۔