لاہور: (دنیا نیوز) سرائیکی وسیب کے معروف فوک گلوکار پٹھانے خان کو مداحوں سے بچھڑے 23 برس بیت گئے، ان کی سریلی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے، انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
پُر سوز آواز، دلگیر انداز، اپنی منفرد طرز کے مالک فوک گلوکار پٹھانے خان 1926ء کو مظفر گڑھ کی تحصیل کوٹ ادو میں پیدا ہوئے، سرائیکی وسیب کی پہچان پٹھانے خان کا اصل نام غلام محمد تھا، انہیں غزل، کافی، لوک گیتوں پر بے حد کمال حاصل تھا، پٹھانے خان کو عارفانہ کلام کی گلوکاری میں ملکہ حاصل تھا۔
پٹھانے خان نے کئی دہائیوں تک اپنی سریلی آواز کا جادو جگایا، خواجہ غلام فرید اور شاہ حسین کی کافیاں، بابا بلھے شاہ سمیت صوفی شعراء کا کلام گا کر امن و محبت کا پیغام عام کیا۔
سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو بھی استاد پٹھانے خان کی دل میں اترنے والی آواز کے معترف تھے، پٹھانے خان کی آواز میں درد کے ساتھ ساتھ بے پناہ کشش بھی تھی اسی لئے ان کا عارفانہ کلام سنتے ہی سامعین پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔
صوفیانہ کلام میڈا عشق وی توں میڈا یار وی توں، ’’کی حال سناواں دل دا، کوئی محرم راز نہ ملدا‘‘ ، الف اللہ چنبے دی بوٹی مرشد من وچ لائی ہُو ان کی دنیا بھر میں شہرت کا باعث بنا۔
پٹھانے خان نے سرائیکی کے ساتھ ساتھ اردو کلام بھی کمال گایا، ان کی گائی ہوئی غزل ’’اے دوست ذرا اور قریب رگ جاں ہو‘‘زبان زد عام ہے۔
پٹھانے خان نے 79 مختلف ایوارڈز حاصل کئے، 1979ء میں ان کی خدمات کے صلہ میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا، پٹھانے خان 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد 9 مارچ 2000ء کو اپنے چاہنے والوں کو اداس کر کے راہی عدم ہوگئے۔