لندن :(ویب ڈیسک )اکثر سوشل میڈیا کے ذریعے صارفین سمیت مشہور شخصیات بہت سے تجربات کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم اس سب میں نقصان بھی اٹھا لیتے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ معروف سابق ماڈل کے ساتھ پیش آیا ہے، جس نے سوشل میڈیا پر صحت سے متعلق ویڈیوز پر عمل درآمد شروع کر دیا، جس سے ماڈل موت کے منہ میں پہنچ گئی۔
برطانیہ کے کروڈنال کے علاقے ہیسفیر سے تعلق رکھنے والی ماڈل آئرینا استینووا کی زندگی اس وقت بدل گئی جب اسے خبر ملی کہ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
اگرچہ وہ اس حوالے سے میڈیکل سائنس کے علاج کو اہمیت دے رہی تھیں، تاہم جس طرح ہمارے ہاں مقامی عطائی ڈاکٹرز کا اور دیسی علاج عام ہے، بالکل اسی طرح سابق ماڈل نے بھی دیسی علاج کرانے کو ترجیح دی۔
آئرینا کا خیال تھا کہ وہ دیسی علاج سے بہت جلد صحتیاب ہو سکتی ہیں، اس کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک معروف شخصیت کی بتائی گئی صحت سے متعلق تجاویز پر بھی عمل درآمد شروع کیا۔
39 سالہ ماڈل میں 2021 میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، تاہم اس کے بعد سے ہی آئرینا اپنی صحت کو لے کر پریشان رہتی تھیں، اسی دوران انہیں تجویز دی گئی کہ اگر وہ جوس کی ڈائیٹ سمیت دیگر ڈائیٹ استعال کریں تو اس بیماری کو شکست دے سکتی ہیں۔
آئرینا اس حد تک پُر جوش تھیں کہ جوس خود تیار کرتی اور اس تیاری میں انہیں 3 ،3 گھنٹے لگ جاتے تھے۔ آئرینا ان تمام لوگوں کو تنقید کا نشانہ بناتی جو انہیں بتاتے کہ دیسی ٹوٹکوں سے بیماری کے ختم ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
ڈاکٹرز نے سابق ماڈل کو خبردار کیا کہ وہ موت کے منہ میں جانے کے قریب ہیں، اگر انہوں نے کینسر کا علاج نہ کرایا تو وہ مر سکتی ہیں، اس وقت سٹیج تھری کا کینسر تھا، تاہم آئرینا نے اس وارننگ کو مسترد کرتے ہوئے دیسی ٹوٹکوں پر عمل جاری رکھا۔
حالت مزید خراب ہونے پر فرملی پارک ہسپتال میں ایمبولینس کے ذریعے آنے والی آئرینا کیموتھراپی کرانے پر راضی ہو ہی گئیں، ہسپتال میں 10 روز رہنے کے بعد انہوں نے کیموتھراپی پر رضا مندی ظاہری کی۔