لاہور: (دنیا نیوز) کلاسیکل گلوکار استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس بیت گئے۔
ان کی گائی غزلیں اور گیت شائقین موسیقی میں آج بھی بے پناہ مقبول ہیں، ،شاندار خدمات پر استاد امانت علی خان کو صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سمیت کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔
پٹیالہ گھرانے کے نامور کلاسیکل گلوکار استاد امانت علی خان 1932ء میں شام چوراسی کے پٹیالہ خاندان میں پید اہوئے، تقسیم ہند کے بعد استاد امانت علی خان نے لاہور کو اپنا مسکن بنایا وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف پروگراموں میں اپنی گائیگی کے جوہر دکھانے لگے۔
انہوں نے بہت جلد مہدی حسن، غلام علی اور دیگر ہم عصروں میں اپنا ایک منفرد مقام بنا لیا، انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو،موسم بدلا رت گدرائی، ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے جیسے لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین موسیقی بے پناہ مقبول ہیں۔
استاد امانت علی خان17ستمبر 1974ء کو 42 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، ان کے بعد ان کے گھرانے کی جوان نسل نے ان کے فن گائیگی کو زندہ رکھا ان کے بیٹے شفقت امانت علی اور رستم فتح علی خان کلاسیکی موسیقی کے امتزاج کے ساتھ گلوکاری میں مصروف رہے۔