لاہور: (ویب ڈیسک) ماہرین صحت نے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ لہسن کا پانی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو شفایاب کر سکتا ہے، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی متعدد پوسٹوں کو ماہرین نے غلط قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ 107 مرتبہ شئیر کی گئی ہے جس میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کو خوشخبری سنائی گئی ہے کہ لہسن کا تازہ پانی پینے سے وہ صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ پوسٹ کو درست ثابت کرنے کیلئے چینی ڈاکٹروں کا ریفرنس بھی استعمال کیا گیا کہ انہوں نے لہسن کا پانی کرونا وائرس کا علاج قرار دیا ہے۔
جعلی دعوے پر مبنی پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ لہسن کی پانچ گانٹھیں لے کر 7 کپ پانی میں ابالیں، بعد ازاں پانی میں موجود لہسن کھا لیں جبکہ پانی کو پی لیں، یہ ترکیب ایک رات میں اثر دکھائے گی۔ مذکورہ دعوے کے بعد اس پوسٹ کو مزید شیئر کرنے کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کا عکس جس میں لہسن کے پانی کو کرونا وائرس کا علاج بتایا گیا
یاد رہے کہ کرونا وائرس اب تک 490 اموات کا سبب بن چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں 24 ہزار افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں، جھوٹ پر مبنی پوسٹ کو فیس بک، یو ٹیوب اور ٹویٹر پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز میں خدمات دینے والے معروف ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر سبزیوں اور جڑی بوٹیوں کے ذریعے کرونا وائرس کا علاج گمراہ کن ہے، کرونا وائرس کے مریض ان غلط تراکیب پر عمل کر کے اگر مطمئن ہو جائیں تو وہ بیماری سے بچنے کی بجائے تاخیر کے سبب خطرناک صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہیں، مریضوں کو فوری ہسپتال جا کر اپنا معائنہ اور ٹیسٹ کروانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ صحت کے عالمی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور امریکی سنٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق جڑی بوٹیوں سے متعلقہ گھریلو ٹوٹکوں کو کرونا وائرس کا علاج قرار نہیں دیا جا سکتا۔