لاہور: (ویب ڈیسک) یورپی یونین کے ملک ہنگری میں ایک سروے میں ہوا ہے جس میں جعلی خبروں کے معاملے پر لوگوں کو آگاہی مہم دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپیٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو نہیں لگی وہ اسکے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا۔ اس میں ہاتھ دھونے سے لے کر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔ جتنا کم گھر سے نکلیں اتنا ہی بہتر ہے۔ بس یہ سمجھ لیں کہ کم ملنے سے محبت کم نہیں ہو رہی بلکہ اپنا اور دوسرے کا بھلا ہو رہا ہے۔
دوسری طرف جہاں یہ وباء تیزی سے پھیل رہی ہے تو ایک اور چیز مسلسل تیزی سے پھیل رہی ہے وہ ہے جعلی خبریں، سوشل میڈیا پر جعلی خبریں ایک نیا ’ہتھیار‘ بن کر سامنے آیا ہے، جس کو روکنے کے لیے مختلف ممالک اپنی کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں، اسی حوالے سے ایک خبر ہنگری سے آئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے ملک ہنگری میں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی زیادہ تر تعداد نوجوان کی ہے، جن کی عمر 16 سال یا اس سے زائد ہے، اس عمر کے افراد 53 فیصد افراد انٹر نیٹ استعمال کرتے ہیں۔ جنہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے اکثر جعلی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ملک میں ہونے والے سروے میں بتایا گیا ہے کہ 47 فیصد شہریوں کا کہنا ہے کہ جعلی خبروں کا سامنا سوشل میڈیا پر ہوتا ہے تاہم 23 فیصد کا ماننا ہے کہ انہوں نے جعلی خبریں مختلف ویب سائٹس پر پڑھی ہیں۔
سروے میں پتہ چلا کہ ہنگری میں انٹرنیٹ اسعتمال کرنے والوں کی تعداد 65 لاکھ کے قریب ہے جن کی عمر 16 سال یا اس سے زیادہ ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی بڑی تعداد کو جعلی خبروں کا سامنا کرنا پڑا ہے، 59 فیصد لوگ سمارٹ فون کے ذریعے مختلف ویب سائٹس کو دیکھتے ہیں جبکہ 59 فیصد ہی لوگ کمپیوٹر پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں اور صرف 9 فیصد لوگ سمارٹ ٹی وی یا ٹیبلٹ استعمال کرتے ہیں۔