جنیوا: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے کمشنر نے مغربی افریقی ملک مالی میں جعلی خبروں کے بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ انداز میں کہا ہے کہ یہ آگے جا کر سیاسی اور پر تشدد کارروائیاں کا باعث بن سکتی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’عرب نیوز‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی کمشنر کی ترجمان لز تھروسل کا کہنا ہے کہ ہم نے نوٹس کیا ہے کہ مغربی افریقی ملک میں مالی میں سوشل میڈیا کو بند کیا جا رہا ہے، یہ بہت زیادہ تشویشناک بات ہے کیونکہ لوگ اطلاعات تک رسائی سے محروم ہو رہے ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبریں بہت زیادہ تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں، اس طرح کے آن لائن پیغامات پر تشدد راستہ اختیار کر سکتے ہیں، یہ تناؤ موجود ہے اور آگے جا کر مزید کشیدگی پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق لز تھروسل کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات بعد انٹرنیٹ کی بندش کوئی انصاف نہیں ہے، کیونکہ انٹرنیٹ بند ہونے کے بعد سوشل میڈیا تک عوام کی رسائی نہیں ہو گی جو بہت بڑا رسک ہے، میں اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہوں کہ مالی کی تمام جماعتوں کو تحمل سے رہنے کا پیغام دیں ورنہ صورتحال خطرناک ہو سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے یہ انتباہ مالی کے شہر بماکو میں ہونے والے مظاہروں کے دوران دیا تھا، ان مظاہروں میں کوئی لڑائی کے دوران متعدد مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔
مالین حکومت کے مطابق ان مظاہروں کے دوران گیارہ افراد ہلاک اور 158 افراد زخمی ہوئے تھے تاہم اقوام متحدہ نے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد گیارہ نہیں بلکہ 14 ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ 2013ء سے اقتدار میں رہنے والے صدر ابراہیم بوبکار اپنے عہد ے سے مستعفی ہو جائیں۔