لاہور: (ویب ڈیسک) بھارت میں ایک 54 سالہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کو شیئر کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق جب بات ہوتی ہے کورونا وائرس سے جنم لینے والی عالمی وبا کووڈ 19 کی تو اس بارے میں حقائق جاننے کے لیے بھی ہمیں خبروں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ بالخصوص اس وقت معلومات کے حصول کے لیے میڈیا کی ضرورت زیادہ محسوس ہوتی ہے، جب ہمارا کوئی قریبی رشتہ دار یا دوست اس وبا کا شکار نہیں ہوا ہے کیونکہ اس صورت میں ہم اس تکلیف اور تجربے کو ذاتی طور پر سمجھنے کے قابل ہی نہیں ہو سکتے۔
خبروں سے ہی ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اس عالمی وبا کی وجہ سے کتنے افراد متاثر یا ہلاک ہوئے، یہ کس قدر موزی ہے اور اس کے معیشت پر کيا اثرات پڑ رہے ہیں اور یہ کہ کتنے لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف ہم گھروں میں قید ہیں اور تصاویر اور ویڈیوز میں بیابان سڑکوں اور مارکٹیوں کے امیجز دیکھ رہے ہیں۔ کبھی کبھار خریداری کی غرض سے باہر جاتے ہوئے ہمیں اس صورتحال کا صرف حسیاتی تجزبہ ہی ہو سکتا ہے۔
اس صورتحال میں نیوز ادارے ایک مرتبہ پھر ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ یہ صرف اسی لیے نہیں کہ یہ نشریاتی ادارے ہمیں مطلع کر رہے ہیں کہ حکومتی پالیسیاں کیا ہیں اور ہمیں صورتحال میں کیسے ردعمل ظاہر کرنا چاہیے بلکہ خبروں کی طرف متوجہ ہونے کی دیگر کئی وجوہات بھی ہیں۔
صورتحال کے تناظر میں میڈیا اداروں سے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔ آن لائن صارفین میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ ٹیلی وژن دیکھنے والوں کی شرح بھی بڑھی ہے۔ سوال پھر وہی ہے کہ کیا ہمیں قابل بھروسہ معلومات موصول ہو رہی ہیں؟
سوشل میڈیا جعلی خبروں میں ڈوب چکا ہے۔ صرف اس بارے میں ہی ہزاروں آرٹیکلز اور ویڈیوز موجود ہیں کہ لہسن کس طرح کورونا وائرس کا شافی علاج ممکن بنا سکتا ہے۔ یہ پلیٹ فارمز حقیقی طور پر جھوٹی خبریں و معلومات پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ اور یہ بات لوگوں کی زندگی کو خطرات میں ڈال سکتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایسی ہی ایک کارروائی بھارت میں ہوئی ہے جہاں پر ایک 54 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر الزام لگایا گیا کہ اس نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر جعلی خبر شیئر کی تھی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتار ہونے والا شخص واٹس ایپ پر جعلی خبروں کو شیئر کر رہا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دو افراد حراست سے فرار ہو گئے، فرار ہونے والے دونوں افراد کورونا وائرس کے مریض تھے۔ جس کے باعث یہ خبر ہر طرف پھیل گئی۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ قرنطینہ کے دوران دو افراد کے فرار ہونے والا ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا، دورانِ تفتیش پولیس کو معلوم ہوا ضلع (Lawngtlai )سے اس شخص کو گرفتار کر لیا گیا جو جعلی خبریں شیئر کر رہا تھا۔ گرفتار ہونے والے شخص کیخلاف کریمنل کیس درج کر لیا گیا ہے اور یہ شخص اس وقت عدالتی تحویل میں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی خبریں ایک عفریت بن چکی ہیں جس کے باعث ہزاروں خبریں لگا دی جاتی ہیں جو آگے جا کر سنسنی پیدا کرتی ہیں،