لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر دو تصاویریں ہزاروں مرتبہ شیئر کی گئی ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پمز ہسپتال میں ہارٹ پیشنٹ کو کورونا وائرس ثابت کر کے مارنے پر ایک مریض کے لواحقین نے ڈاکٹروں پر حملہ کر دیا، یہ دعویٰ بالکل بے بنیاد اور جھوٹا ہے، کراچی کے ہسپتال میں پولیس افسر نے ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل نہ کیا تو اس دوران ڈاکٹر کو زخمی کر دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ویب سائٹ فیکٹ چیک کے مطابق یہ تصویر فیس بک پر 22 جون 2020ءکو پبلش کی گئی تھی جسے تقریباً 2 ہزار 900 مرتبہ شیئر کیا گیا تھا۔
نیچے دی گئی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بائیں طرف خون نظر آ رہا ہے، دائیں طرف ایک زخمی شخص کو طبی عملے کی طرف سے طبی امداد دی جا رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس پوسٹ پر اُردو میں کیپشن تحریر کیا گیا ہے، کیپشن میں لکھا ہے کہ پمز ہسپتال میں دل کے مریض کو کورونا وائرس کا مریض ثابت کر کے مبینہ طور پر مارنے پر ایک مریض کے لواحقین نے ڈاکٹر کو گولی مار دی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق پمز ہسپتال دراصل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ہے، جس کا پورا نام پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس ہے، جہاں پر کورونا وائرس کے مریض کیلئے سینکڑوں بیڈز مختص کیے گئے ہیں۔ اس تصویر کو متعدد بار فیس بک پر شیئر کیا گیا۔ہماری تحقیق کے مطابق یہ تصویر جعلی ہے۔
اس تصویر کو گوگل کی مدد سے تلاش کیا گیا ہے، جو فیس بک پر 18 جون 2020ء کو پبلش کی گئی تھی، جسے مقامی میڈیا بھی شائع کیا گیا تھا، جس کی ہیڈ لائن میں لکھا تھا کہ کراچی کے ایک ہسپتال میں پولیس اہلکار نے ڈاکٹر کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس اہلکار کی شناخت کامران الیاس کامی کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا اہلکار ہے، جو سول لائنز میں تعینات ہے۔ ساتھی پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والا اہلکار دماغی طور پر بیماری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق زخمی ہونے والے کا نام ڈاکٹر فہد ہے، جس کی ٹانگ پر دو گولیاں لگی ہیں، جسے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، اب اس کی حالت بہتر ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر آف نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیوویسکولر ہیلتھ (این آئی سی وی ڈی) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اس حملے کی مذمت کی تھی۔
Executive Director of #NICVD strongly condemns the act of firing on Dr. Fahad Abdul Hussain. pic.twitter.com/71YRi3dWG7
— NICVD (@nicvd_karachi) June 19, 2020