لاہور: (ویب ڈیسک) گزشتہ ہفتے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں روس نے افغان طالبان سے وابستہ جنگجوؤں کو انعامی رقم دیکر امریکی فوجیوں کو مروایا، ڈونلڈ ٹرمپ نے اخبار کی خبر کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں امریکی انٹلیجنس نے کوئی بریفنگ دی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس نے ٹرمپ کو رپورٹ دی تھی کہ روسی فوجی انٹلیجنس نے طالبان سے منسلک عسکریت پسندوں کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کے قتل کے لیے خفیہ طور پر انعامات پیش کش کی تھی۔
ٹرمپ کے حریف صدارتی امیدوار جوبائیڈن نےرپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اس میں اہم انکشافات ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے بطور صدر اپنے منصب سے دغا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان تمام امریکی شہریوں کیساتھ بھی دھوکہ ہے جن کے پیارے افغانستان میں جاری امریکی جنگ میں شامل ہیں۔ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے ٹرمپ کی صدارت کو ’پیوٹن کیلئے تحفہ‘ قرار دیا۔
دوسری جانب واشنگٹن میں روسی سفارتخانے نے رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ʼبے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا تھا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ʼطالبان کے کسی بھی انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ اس طرح کے تعلقات نہیں ہیں اور امریکی اخبار کی رپورٹ طالبان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ امریکی صدر یا نائب صدر کو ایسی کسی بھی خفیہ معلومات کے بارے میں بریفنگ نہیں دی گئی۔
پریس سیکریٹری کیلی میک میکنی نے کہا کہ نیو یارک ٹائمز نے غلطی سے امریکی صدر کا حوالہ دیا کہ انہیں اس معاملے پر آگاہ کیا گیا تھا۔اس حوالے سے ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ کسی نے بھی روسیوں کے ذریعے افغانستان میں ہمارے فوجیوں پر حملوں کے بارے میں مجھے یا نائب صدر یا چیف آف اسٹاف کو بریفنگ نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ ہر کوئی امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی تردید کر رہا ہے اور یہ کہ افغانستان میں ہم پر (امریکی فوجیوں) پر بہت حملے نہیں ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک جعلی خبر ہے، نیو یارک ٹائمز کو اپنے ذرائع کا انکشاف کرنا ہوگا، وہ ذرائع کچھ نہیں، اس لیے وہ ذرائع کبھی سامنے آ بھی نہیں سکتے۔