کابل: (دنیا نیوز) طالبان کی جانب سے عیدالفطر پر سیز فائر اعلان کے بعد افغان حکومت نے دو ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں سے 100 کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
افغان نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حکومت نے بگرام جیل سے 100 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام طالبان کی جانب سے عیدالفطر پر جنگ بندی کرنے کے اعلان کے بعد جذبہ خیر سگالی کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
افغان طالبان کی لیڈرشپ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ عیدالفطر کے موقع پر تین روز کی جنگ بندی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں تمام جنگجوؤں کو حکم صادر کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں بھی دیگر مسلمان ملکوں کی طرح عیدالفطر منائی جا رہی ہے۔ نماز عید کے بعد اپنے مختصر خطاب میں افغان صدر اشرف غنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔ اس موقع پر جذبہ خیر سگالی کے تحت حکومت 2 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی تاکہ امن معاہدے کو پورا کیا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور نمائندہ خصوصی زلمے خیل زاد نے طالبان اور افغان حکومت کی جانب سے کیے گئے ان اعلانات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امن عمل کی جانب اسے ایک قدم قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کا افغانستان میں عیدالفطر پر عارضی جنگ بندی کا خیر مقدم
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان میں عیدالفطر کے موقع پر عارضی جنگ بندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں کے فروغ کا شاندار موقع فراہم ہوا ہے۔
افغانستان میں جارحانہ کارروائیوں کے تعطل کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا افغان عوام کی یہ دیرینہ اور بھرپور خواہش ہے کہ ملک میں امن قائم ہو۔
انہوں نے افغان صدر اشرف غنی کی حکومت پر زور دیا کہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا عمل تیز کیا جائے تاکہ مجوزہ امن مذاکرات کی راہ میںحائل رکاوٹ دور کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد کا طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ بندی فیصلے کا خیر مقدم
اس سے قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تہنیتی ٹویٹ میں کہا کہ عید کے مبارک موقع پر آپ سب کو دلی عید مبارک پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وہ عید کے دوران طالبان اور افغان حکومت کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی کا 2 ہزار طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے دو ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اقدام طالبان کی جانب سے تین روزہ جنگ بندی کے بعد جذبہ خیر سگالی کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا مقصد عیدالفطر کے دوران جنگ بندی کے اعلان کے جواب میں جذبہ خیرسگالی کا اظہار کرنا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے اعلان کیا تھا کہ افغان حکومت طالبان قیدیوں کی رہائی میں جلد تیزی لائی جائے گی۔ وہ طالبان کے کیساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر تین دن کیلئے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کو اشرف غنی نے فوری طور پر قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بطور ذمہ دار حکومت ایک قدم بڑھتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ ہم طالبان قیدیوں کی رہائی میں تیزی کو یقینی بنائیں گے۔
ادھر عبد اللہ عبداللہ نے بھی جنگ بندی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کو پہلی ترجیح دی جانی چاہیے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں ان کہنا تھا کہ امن افغان عوام کی ترجیح ہے۔ وہ اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں جو ان مشکلات کو ختم کر سکتا ہے جن کا سامنا افغان عوام کو طویل عرصے سے ہے۔