کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ کا کہنا ہے کہ طالبان امریکا کے ساتھ دوحہ میں طے پانے والے امن معاہدے پر قائم ہیں البتہ واشنگٹن کو چاہیے کہ وہ معاہدے سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر کے موقع کو ضائع ہونے سے بچائے۔
ان خیالات کا اظہار افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید الفطر سے پہلے اپنے خصوصی پیغام میں کیا۔افغان طالبان کے سربراہ نے امریکا، طالبان امن معاہدے کو ایک بار پھر اپنی بڑی کامیابی قرار دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکا طالبان معاہدے پر خلوص نیت سے عملدرآمد تمام فریقوں کے مفاد میں ہے۔ کسی تیسرے فریق کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ عالمی طور پر تسلیم شدہ معاہدے پر عمل درآمد میں رکاوٹ بنے۔
ہیبت اللہ اخونزادہ کا مزید کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے میں سب کچھ واضح طور پر طے کر دیا گیا ہے۔ انکے بقول معاہدہ افغانستان اور امریکا کے مفادات کے تحفظ اور مسائل کے حل کے لیے بہترین فریم ورک مہیا کرتا ہے جس پر پوری طرح عمل درآمد ہونا چاہیے۔
افغان طالبان کے سربراہ نے امریکا سے کہا کہ آئیں مل کر اس معاہدے کے نفاذ کی طرف پیش رفت کریں تاکہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔
اپنے پیغام میں طالبان سربراہ نے اقتدار میں آنے کی صورت میں خواتین کے حقوق اور ہمسائیہ ملکوں کے ساتھ تعلقات پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا۔
ہیبت اللہ اخوانزادہ کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی نظام میں مرد و خواتین کو مناسب حقوق دیے جائیں گے۔ کسی کو بھی احساس محرومی نہیں ہو گا۔ معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے تمام مسائل شرعی تقاضوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے حل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوحہ معاہدے پر عمل درآمد سے ہی افغانستان میں جنگ کا خاتمہ ہو گا۔ اور یہی معاہدہ امن و استحکام کا سبب بنے گا۔
دوسری طرف امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد بھی ایک بار پھر دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے سرگرم ہیں۔
خلیل زاد قطر اور کابل کے دورے پر ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق خلیل زاد طالبان کے نمائندوں سے ملاقات میں امن معاہدے پرعمل درآمد کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے علاوہ خلیل زاد طالبان پر بین الافغان مذاکرات شروع کرنے لیے ضروری اقدامات بشمول تشدد میں نمایاں کمی کرنے پر بھی زور دیں گے۔
کابل کے دورے کے دوران خلیل زاد افغان حکام سے ملاقاتوں میں بین الافغان مذاکرات جلد شرو ع کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے پر بھی مشاورت کریں گے۔