کابل: (دنیا نیوز) افغانستان میں امن کے لیے امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ امن اور پرتشدد واقعات میں کمی کے لیے اہم قدم ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ دونوں فریقین کو اہداف حاصل کرنے کے لیے کوششیں بڑھانا ہوں گی تاکہ امن معاہدے کی جلد از جلد تکمیل ہوسکے۔
(1/2) Welcome the release of prisoners by both the Afghan government and the Taliban. The release of prisoners is an important step in the peace process and the reduction of violence.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) April 13, 2020
(2/2) Both sides should accelerate efforts to meet targets specified in the US- Taliban agreement as soon as possible. The potential for COVID-19 outbreaks in prisons poses a real threat and all the more reason to move urgently.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) April 13, 2020
ریڈ کراس نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے رہا کردہ 20 ا فغان اہلکار قندھار منتقل کیے جا چکے ہیں۔ گذشتہ ہفتے کے دوران افغان حکومت نے بھی سینکڑوں طالبان کو رہا کیا تھا
یہ بھی پڑھیں: طالبان نے افغان حکومت کے 20 قیدیوں کو رہا کر دیا
واضح رہے کہ ترجمان طالبان سہیل شاہین نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان حکومت کے 20 قیدیوں کو قندھار میں حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان حکومت کی جانب سے 300 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے، جس کے بعد طالبان نے بھی کابل انتظامیہ کے 20 قیدی رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ آج امارت اسلامیہ افغانستان، کابل انتظامیہ کے 20 قیدیوں کو رہا کرے گی اور انہیں قندھار میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی آر سی آر) کے حوالے کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: افغان حکومت نے مزید 100 طالبان قیدی رہا کر دیئے، اقدام ناقابل قبول ہے: ذبیح اللہ مجاہد
دوسری جانب افغان حکام نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان قیدیوں کو افغانستان کے صدر اشرف غنی کے 11 مارچ کے احکامات کے روشنی میں رہا کیا گیا۔ رہائی پانے والے قیدی اس فہرست کا حصہ ہیں جو طالبان کے تکنیکی وفد نے کابل میں افغانستان حکومت کے وفد کے ساتھ شیئر کی اور جو اجلاس میں بھی زیر بحث رہی تھی۔
خیال رہے کہ29 فروری 2020ء کو دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد یہ امید کی جا رہی ہے کہ اس سے گزشتہ کئی برسوں سے شورش کے شکار ملک افغانستان میں امن کی راہیں کھلیں گی۔