کابل: (دنیا نیوز) افغان طالبان کی جانب سے مذاکرات سے انکار کے بعد افغان حکومت حرکت میں آگئی، ابتدائی طور پر طالبان کے 100 قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز طالبان نے قیدیوں کی رہائی تک مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیاتھا، جس کے بعد افغان حکام نےعسکری گروہ کے 100 قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کردیا۔
آزاد ہونےوالےقیدیوں میں طالبان کے 15 رہنماشامل نہیں تھے جس کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ طالبان کا کہنا ہے مذاکرات میں جو لائحہ عمل طے پایا تھا، اس کے مطابق قیدیوں کو رہا نہیں کیا گیا۔
دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری سیاسی تنازع جلد حل ہو جائے گا۔ سیاسی تصفیے کے لیے صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر افغان دھڑےمذاکرات شروع کریں۔
واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ہم دیکھ رہے کہ میڈیا میں کچھ اور باتیں کی جا رہی ہیں۔ بیانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ نے کابل کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کو سیاسی اختلافات ختم کر کے مضبوط حکومت قائم کرنے پر زور دیا تھا۔
دوسری جانب صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سیاسی تنازع اب بھی حل طلب ہے۔
اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کا نام لیے بغیر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تمام فریقین کو کوئی ابہام نہیں ہے کہ اگر وہ امن اور مفاہمت کے عمل کو مناسب، موزوں اور موثر طریقے سے انجام دیتے ہیں تو پھر امریکہ کا افغانستان میں کیا کردار ہو گا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ افغان قیادت کو درپیش سیاسی چیلنج کو دور کرنا صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کا کام ہے جب کہ امریکہ کے لیے یہ بات اہم ہے کہ طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد ہو۔
امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز نے امریکہ کے دو موجودہ اعلیٰ عہدے داروں اور ایک سابق سفارت کار کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ نے سیاسی تنازع حل کرنے کے لیے افغانستان کی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے دورہ کابل کے باوجود صدر اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا۔ جب کہ امریکہ نے افغانستان کو دی جانے والی ایک ارب ڈالرز کی امداد میں فوری طور پر کمی کا اعلان کر دیا تھا