کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کی حکومت نے طالبان کے 100 قیدیوں کو رہا کرنے کے ایک دن بعد مزید 100 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی انتظامیہ نے گزشتہ روز 100 ایسے طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا جو امن کے لیے بڑا خطرہ نہیں اور جنہوں نے جنگ کے میدان میں دوبارہ واپسی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو بھی اتنی ہی تعداد میں کم خطرے کے حامل طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں اے ایف پی کے مطابق طالبان کی رہائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اشرف غنی کو سیاسی بحران کا سامنا ہے کیونکہ امریکا امن معاہدے میں رکاوٹ آجانے پر اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرچکا ہے۔ اسکے علاوہ افغانستان میں کورونا وائرس کی وبا بھی پھیلتی جارہی ہے۔
نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ کابل امن کے لیے کوشش اور کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کے طور پر آج 100 طالبان قیدیوں کو رہا کرے گا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اقدام ناکافی ہے۔
گزشتہ ہفتے طالبان کے چھوٹے گروپ نے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے پر حکومت سے بات چیت کے لیے کابل کا دورہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کی پابند تھی۔
یاد رہے کہ دوحہ میں امریکا اور طالبان میں ہونے والے معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5000 قیدی رہا کریگی جبکہ اس کے بدلے میں طالبان افغان سکیورٹی فورسز کے 1000 قیدی رہا کریں گے۔
تاہم کابل میں ہونے والے بےنتیجہ مذاکرات کے بعد طالبان کا یہ گروپ قندھار واپس آگیا تھا۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر ہمارا موقف بہت واضح ہے۔ اب روزانہ کی بنیاد پر 100 قیدی رہا کیے جائیں گے۔ یہ اس معاہدے کا حصہ نہیں اور نہ ہی یہ ہمارے لیے قابل قبول ہے۔