کابل: (ویب ڈیسک) افغان طالبان نے غنی حکومت کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن معاہدے پر عمل درآمد اور قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی وجہ سے رمضان المبارک میں بھی حملے جاری رہیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان صدر اشرف غنی کی جنگ بندی کے حوالے سے اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر اشرف غنی نے طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ رمضان کے مہینے میں ہتھیار ڈال دیں اور حملے کرنا بند کر دیں۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ میں صدر غنی کی تجویز کو غیر معقول اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
سہیل شاہین کا مزید کہنا تھا کہ حکومت قیدیوں کی رہائی میں تاخیر سے ان کی جانیں خطرے میں ڈال رہی ہے، خاص طور پر جب کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کیلئے پاکستانی کوششیں کامیاب، طالبان امریکا معاہدہ طے پا گیا
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے مطابق قیدیوں کی رہائی کا عمل اب تک مکمل ہو جانا چاہیے تھا اور جنگ بندی کے طریقہ پر بات چیت شروع ہوجانا چاہیے تھی۔
افغانستان میں تشدد کی تازہ لہر میں طالبان کے حملوں میں کئی فوجی اور شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ طالبان کے زیادہ تر حملے دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں تک محدود رہے ہیں۔ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت طالبان شہروں کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔
امریکا اور دیگر ملکوں نے اپنی افواج جولائی تک افغانستان سے نکالنے کا وعدہ کیا ہے بشرطیکہ طالبان سکیورٹی سے متعلق طے پائے جانے والے تمام معاملات پر عمل درآمد کریں اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں۔
صدر اشرف غنی کئی سالوں سے طالبان کو جنگ بندی اور مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں، جبکہ طالبان نے ہمیشہ افغان حکومت کو امریکہ کی ’کٹھ پتلی‘ حکوت قرار دیتے ہوئے امن کی دعوت مسترد کی ہے۔