واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان میں عیدالفطر کے موقع پر عارضی جنگ بندی کو سراہا، جس سے جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی کوششوں کے فروغ کا شاندار موقع فراہم ہوا ہے۔
افغانستان میں جارحانہ کارروائیوں کے تعطل کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا افغان عوام کی یہ دیرینہ اور بھرپور خواہش ہے کہ ملک میں امن قائم ہو۔
انہوں نے افغان صدر اشرف غنی کی حکومت پر زور دیا کہ طالبان کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا عمل تیز کیا جائے تاکہ مجوزہ امن مذاکرات کی راہ میںحائل رکاوٹ دور کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد کا طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ بندی فیصلے کا خیر مقدم
اس سے قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تہنیتی ٹویٹ میں کہا کہ عید کے مبارک موقع پر آپ سب کو دلی عید مبارک پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وہ عید کے دوران طالبان اور افغان حکومت کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی کا 2 ہزار طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے دو ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اقدام طالبان کی جانب سے تین روزہ جنگ بندی کے بعد جذبہ خیر سگالی کے تحت اٹھایا گیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کا مقصد عیدالفطر کے دوران جنگ بندی کے اعلان کے جواب میں جذبہ خیرسگالی کا اظہار کرنا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے اعلان کیا تھا کہ افغان حکومت طالبان قیدیوں کی رہائی میں جلد تیزی لائی جائے گی۔ وہ طالبان کے کیساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر تین دن کیلئے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کو اشرف غنی نے فوری طور پر قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بطور ذمہ دار حکومت ایک قدم بڑھتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ ہم طالبان قیدیوں کی رہائی میں تیزی کو یقینی بنائیں گے۔
ادھر عبد اللہ عبداللہ نے بھی جنگ بندی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مذاکرات کو پہلی ترجیح دی جانی چاہیے۔
اپنی ایک ٹویٹ میں ان کہنا تھا کہ امن افغان عوام کی ترجیح ہے۔ وہ اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں جو ان مشکلات کو ختم کر سکتا ہے جن کا سامنا افغان عوام کو طویل عرصے سے ہے۔