کابل: (ویب ڈیسک) طالبان اور افغان حکومت نے باہمی مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کردی، دونوں فریقین کی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اہم ملاقات ہو گی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سالوں سے حالت جنگ میں رہنے والے طالبان اور افغان قیادت اب ایک میز پر بیٹھیں گے، فریقین نے دوحہ میں مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلی باقاعدہ ملاقات ہوگی جسے ’انٹرا افغان مذاکرات‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ماضی میں طالبان، افغان قیادت سے بات چیت کرنے سے انکاری رہے تھے، فریقین کے درمیان بیٹھک کب لگے گی؟ اس سے متعلق کوئی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے مذاکرات کے خبر کی تصدیق کردی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے بعد ملاقات کی کوئی حتمی تاریخ کا اعلان ہوگا، ممکنہ طور پر حکومت اگلے ہفتے کے اختتام تک پانچ ہزار قیدی رہا کردے گی۔
حکومت مرحلہ وار قیدیوں کو رہا کررہی ہے اور اب تک 3 ہزار سے زائد طالبان جنگجو رہا کیے جاچکے ہیں، اگلے ہفتے کے اختتام تک پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی مکمل ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ فروری میں ہونے والے امریکا طالبان تاریخی معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت آپس میں قیدیوں کو تبادلہ کریں گے اور پھر افغان امن کے لیے مذاکرات کریں گے۔