لندن: (ویب ڈیسک) برطانوی اخبارات میں دعویٰ کیا گیا کہ برطانیہ میں آدھے سے زیادہ کیسز پاکستان آئے ہیں، وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری نے ان خبروں کو جھوٹا قرار دیدیا ہے۔
برطانوی اخباروں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق پاکستان سے جھوٹی خبریں منسوب کرنا شروع کیں تو زلفی بخاری نے سخت ردِ عمل کہا کہ ٹیلی گراف، ڈیلی میل اور دی سن میں شائع خبریں جعلی اور گمراہ کن قرار ہیں، کیسز سے متعلق پاکستان سے منسوب شرم ناک اور گھٹیا رپورٹنگ کی گئی ہے۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ برطانیہ میں آدھے سے زائد کورونا کیسز پاکستان سے آئے، اخباروں نے یہ بھی لکھا کہ برطانیہ میں مقیم 15 لاکھ برٹش پاکستانیوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
جواب میں زلفی بخاری نے آکسفورڈ یونی ورسٹی کی تازہ تحقیق کے اعداد و شمار ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ریسرچ نے برطانوی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب کر دیا ہے، برطانیہ میں کورونا کیسز 1300 مختلف مقامات سے پہنچے، زیادہ تر کیسز سپین، فرانس اور اٹلی سے ایکسپورٹ ہوئے، جس وقت برطانیہ میں کرونا کیسز بڑھے اس وقت پاکستان کی فضائی حدود بند تھیں۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کورونا کیسز فروری کے آغاز اور پاکستان میں فروری کے اختتام پر رپورٹ ہوئے، جب برطانیہ میں کورونا کا آغاز ہوا اس وقت پاکستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تھا، ایک بھی کیس رپورٹ ہونے سے قبل پاکستان کورونا کیسے ایکسپورٹ کر سکتا تھا؟
زلفی بخاری نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ میں 80 فیصد کیسز 28 فروری سے 29 مارچ کے درمیان رپورٹ ہوئے، مارچ میں پاکستان اپنی فضائی حدود بند کر چکا تھا، ٹریول بین کے دوران کسی کو بیرون ملک آنے جانے کی اجازت ہی نہیں تھی۔