لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی معروف گلوکارہ میشا شفیع نے برطانوی و بھارتی میڈیا میں غلط اور جھوٹی خبریں شائع ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا ایک طرح سے ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل کام ہے۔
واضح رہے کہ من گھڑت خبروں میں جس کیس کا حوالہ دیا گیا تھا، وہ لاہور کی سیشن کورٹ میں تاحال زیر سماعت ہے اور میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح ہونا ابھی باقی ہے۔
مذکورہ کیس گزشتہ دو سال سے سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ کیس علی ظفرنے میشا شفیع کے خلاف جنسی ہراسانی کا جھوٹا الزام لگانے پر دائر کیا تھا۔
پاکستان کی معروف گلوکارہ میشا شفیع نے انسٹاگرام پر خبر کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اپنے خلاف شائع ہونے والی غلط خبروں پر کہا کہ اسی طرح کی جھوٹی مہم کی وجہ سے کئی لوگ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر خاموش رہتے ہیں۔
میشا شفیع نے جس خبر کا سکرین شاٹ شیئر کیا، اس میں برطانوی و بھارتی میڈیا کی جانب سے گلوکارہ کے خلاف شائع کی گئی جھوٹی خبروں کی سچائی کو بیان کیا گیا تھا۔
خبر میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح برطانوی اخبار ’ڈیلی میل‘ اور متعدد بھارتی اخباروں نے میشا شفیع کے ایک زیر سماعت کیس سے متعلق قانونی آراء کے پس منظر میں قیاس آرائیاں کی تھیں۔
میشا شفیع کے خلاف 15 مارچ کو برطانوی و بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی بعض خبروں میں بتایا گیا تھا کہ انہیں علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی اور بعض میں بتایا گیا تھا کہ گلوکارہ کو 3 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔
ایسی من گھڑت خبروں پر میشا شفیع نے نجی ٹی وی کی ویب سائٹ کی فیکٹ چیک خبر کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ان کے خلاف غلط معلومات کی ایک نئی مہم‘۔
انہوں نے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایسے ہی معاملات کی وجہ سے بہت سارے لوگ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز نہیں اٹھاتے اور وہ خاموش رہتےہیں۔ اسی لیے ہی آواز اٹھانا ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ وہ آواز اٹھانے والے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں اور وہ حق سچ بول کر محفوظ مستقبل بنانے والے افراد کے ساتھ کھڑی ہیں۔