لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا اور آن لائن مضامین میں دعوی کیا گیا ہے کہ موڈرنا نے کوویڈ 19 وبا دنیا میں پھیلنے سے پہلے ہی اس کی ویکسین تیار کر لی تھی، اس دعوے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے نارتھ کیرولینا یونیورسٹی اور مذکورہ فارماسیوٹیکل کمپنی کےمابین کئے گئے معاہدے کی دستاویزات کو بطور ثبوت پیش کیا جا رہا ہے جو دراصل ایک مختلف کورونا وائرس کی ویکسین پر ریسرچ کیلئے کیا گیا تھا۔ "موڈرنا کے پاس کوویڈ 19 کی ٹیکنالوجی اس وقت موجود تھی جب ابھی دنیا کورونا وائرس کے وجود سے بھی نا آشنا تھی۔"، یہ دعوی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا گیا ہے جس کے ساتھ ایک سکرین شاٹ بھی ہے جس کے درج ہے کہ " موڈرنا نے کورونا ویکسین ، وائرس پھیلنے سے پہلے ہی بنا لی تھی، خفیہ دستاویزات سامنے آ گئیں"۔
بعض آن لائن آرٹیکلز میں بھی ملتے جلتے دعوے کئے گئے ہیں کہ کورونا وبا منصوبہ بندی کے تحت پھیلائی گئی یا یہ بیماری نہیں بلکہ ایک جعلی معاملہ ہے۔ ان آرٹیکلز میں بھی نارتھ کیرولینا یونیورسٹی اور موڈرنا کے مابین ہی ایک معاہدے کو بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے جس میں میسنجر آر این اے ویکسین تیار کرنے کی دستاویز ہے۔
اس حوالے سے جب نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈیزیز کے ترجمان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ موڈرنا اور ویکسین ریسرچ سینٹر تو ویکسین پر سال 2017 سے کام کر رہے ہیں۔ معاہدے سے متعلق ترجمان کا کہنا تھا کہ یو این سی کو جو میٹریلز بھجوائے گئے تھے وہ کورونا وائرس سارس-کوو 2 کی بجائے مرز-کوو سے متعلق تھے۔ کورونا وائرس کی کئی ایک اقسام ہیں، مرز-کوو کی سعودی عرب میں 2012 میں نشاندہی ہوئی تھی۔
یو این سی نے توثیق کی کہ نارتھ کیرولینا یونیورسٹی اور مذکورہ فارماسیوٹیکل کمپنی کےمابین کئے گئے معاہدے سے متعلق دستاویز دراصل کورونا کوویڈ 19 کیلئے نہیں بلکہ مرز کیلئے تھی۔