یکساں نصاب تعلیم سے متعلق جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے لگیں

Published On 24 June,2021 09:37 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) ملک میں یکساں نصاب تعلیم سے متعلق جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے لگیں۔

وفاقی وزارت تعلیم او پروفیشنل ٹریننگ کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ بیان کے مطابق یکساں قومی نصاب کے حوالے سے ججعلی معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، یکساں قومی نصاب کے خلاف کچھ عناصر ذاتی مفادات کی خاطر باقاعدہ مہم چلا رہے ہیں۔ ان کے اعتراضات اور تحفظات بے بنیاد اور غلط اطلاعات پر مبنی ہیں۔

وفاقی وزارت تعلیم کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ نے لکھا کہ ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم صرف پانچویں کلاس تک فائنل کیا گیا ہے۔ بائیالوجی کی کتاب ابھی تک جائزے میں شامل نہیں ہے، علما بورڈ کا سائنس اور ریاضی کی نصابی کتب پر کوئی اختیار نہیں ہے، قاریوں کو ٹیچرز تصور نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ پہلی سے پانچویں جماعت کے یکساں تعلیمی نصاب کا اطلاق اپریل 2021ء سے ہوگا۔ تمام سکولوں میں ایک طرز کی کتابیں پڑھائی جائیں گی۔ چھٹی سے آٹھویں جماعت کے یکساں تعلیمی نصاب کا اطلاق 2022ء سےہوگا۔

وزیرتعلیم نے بتایا کہ نویں سے باہوریں جماعت کے یکساں تعلیمی نصاب کا اطلاق 2023 سےہوگا۔ ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کی منظوری5 اگست2020 کو دی گئی تھی جس کے لیے وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی تعلیمی وزرا کا اجلاس ہوا تھا۔

پہلی سے پانچویں جماعت تک تمام مضامین اردو میں پڑھائے جائیں گے۔ سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں میں ایک طرز کی کتابیں پڑھائی جائیں گی۔ یکساں نصاب کی ماڈل کتابیں 15 نومبر تک تیار ہو جائیں گی۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے مطابق اب تک یکساں قومی نصاب کے حوالے سے قومی ہم آہنگی کے ساتھ کام کیا گیا ہے، جس میں تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی متعلقہ وزارتیں اور ادارے تمام فیصلہ سازی شامل رہے ہیں۔ اور سب یکساں قومی نصاب کے نفاذ پر رضامند ہیں۔

یکساں قومی نصاب کے حوالے سے وزات تعلیم کے دستاویزات کے مطابق بچوں کی ابتدائی تعلیم کے سال یعنی ’نرسری یا پریپ‘ کلاس میں انھیں جن سات نکات پر تعلیم دی جائے گی اس میں ذاتی یا معاشرتی ترقی، زبان اور خواندگی، بنیادی ریاضی، آس پاس کے ممالک، صحت اور تخلیقی فنون شامل ہیں۔

پہلی سے پانچویں جماعت کے لازمی مضامین میں اُردو، انگریزی، اسلامیات، جنرل نالج، ریاضی، جنرل سائنس اور معاشرتی علوم شامل ہیں جبکہ اقلیتوں کے لیے پہلی سے بارہویں جماعت تک اسلامیات کے مضمون کی جگہ ’دینی تعلیم‘ کا مضمون متعارف کرایا گیا ہے جس میں تمام مذاہب کا بنیادی تعارف اور تعلیمات موجود ہوں گی اور انگریزی کو مضمون کی بجائے زبان کے طور پر پڑھایا جائے گا۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ یکساں قومی نصاب کا مطلب اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے اور سرکاری یا نجی سکول میں پڑھنے والے، حتٰی کہ مدرسے میں زیر تعلیم بچوں کو ایک معیار کی تعلیم حاصل ہو۔ ایک قوم ایک نصاب کے نعرے تلے ہماری حکومت جو نظام وضع کرنے جا رہی ہے، اس سے نہ صرف تعلیم جیسی بنیادی ضرورت کے حوالے سے پیدا کردہ تقسیم ختم ہو گی، بلکہ ہمارے بچے ایک جیسی تعلیم حاصل کرکے ایک جیسی سوچ اپنا سکیں گے۔

وزارت تعلیم نے جن نکات کی بنیاد پر یکساں تعلیمی نصاب تشکیل دیا ہے ان میں قرآن و سنت کی تعلیمات، آئین پاکستان کا تعارف، بانیِ پاکستان محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے افکار، قومی پالیسیاں، خواہشات اور قومی معیارات، جنس، رنگ نسل یا مذہب کے حوالے سے روادی اور تعمیری سوچ کی ترویج، تعلیمی نظام کی بہتری کے حوالے سے پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں خصوصاً پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول، ملک میں تعلیمی اداروں، اساتذہ اور پیشہ ورانہ تربیت میں اضافے سمیت اس بات کا تعین کیا گیا ہے کہ بچے کیا پڑھیں گے، کیا سیکھیں گے اور ان کے بچوں پر کیا اثرات ہوں گے۔
 

Advertisement