لاہور: (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور امریکی قیادت سے ملاقاتوں کے موقع پربھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کے خلاف احتجاج کے اثرات کو کم کرنے کے لئے بھارتی سوشل میڈیا نیویارک ٹائمز کی جعلی نیوز رپورٹ کا ڈھول پیٹنا رہا اور مودی کی تصویر کے ساتھ من گھڑت خصوصی رپورٹ کو سوشل میڈیا اکائونٹس کے ذریعے بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا جس پر اس معروف اخبار کو 29 ستمبر کو وضاحت جاری کرنا پڑی۔
نیویارک ٹائمز کمیونیکیشنز نے ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی پھیلائی جانے والی کئی تصاویر کی طرح یہ بھی مکمل طور پر ایک من گھڑت تصویر ہے۔ ادارے کی طرف سے اس موقع پر ایک لنک بھی جاری کیا گیا اور بتایاگیا کہ نیویارک ٹائمز کے قارئین اس لنک پر نریندرا مودی بارے اخبار کی حقیقی رپورٹنگ خود ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
This is a completely fabricated image, one of many in circulation featuring Prime Minister Modi. All of our factual reporting on Narendra Modi can be found at:https://t.co/ShYn4qW4nT pic.twitter.com/gsY7AlNFna
— NYTimes Communications (@NYTimesPR) September 28, 2021
واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کے نام کو استعمال کرتے ہوئے صفحہ اول پر بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی بڑی تصاویر بھارتی سوشل میڈیا اکائونٹس فیس بک، ٹویٹر، انسٹا گرام، واٹس ایپ گروپوں میں وائرل کی گئیں جہاں نریندرا مودی کی بھارت کا سرفخر سے بلند کرنے پر تعریفوں کے پل باندھے جارہے ہیں۔
مودی کے 24اور 25 ستمبر کو امریکہ کے دورے کے حوالے سے نیویارک ٹائمز کے 26ستمبر ، 2021 کے جعلی ایڈیشن میں وزیرا عظم مودی کی بڑی تصویر کے سکرین شاٹ میں ” دنیا کی آخری اور بہترین امید“ اور ”دنیا کے سب سے زیادہ پسندیدہ اور طاقت ور لیڈر“ کی شہ سرخی اور ذیلی سرخی بھی دکھا ئی گئی۔
نیو یارک ٹائمز کے صفحہ اول پر ردوبدل کرتے ہوئے نریندرا مودی تصویر کو ٹویٹر، فیس بک اور واٹس ایپ گروپ چیٹ میں ” مجھے وزیر اعظم پر فخر کے ہے “ کے پیغام کے ساتھ بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا۔ مودی کی ایک تصویر کو ” مودی جی امریکہ کے سب سے بڑے اخبار کے صفحہ اول پر، اس سے زیادہ فخر کی اور کیا بات ہوسکتی ہے“ کے پیغام کے ساتھ سب سے زیادہ شیئر کیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم عمران جن کی تصویر نیوز ویک کے صفحہ اول پرشائع کی گئی، کو عالمی میڈیا نے سب سے زیادہ کوریج دی جبکہ امریکی میڈیا کی طرف سے وزیر اعظم نریندرا مودی کو مکمل نظر انداز کیا گیا۔
حقیقت میں نیو یارک ٹائمز کے 26 ستمبر ایڈیشن کے صفحہ اول پر وزیر اعظم نریندرا مودی کی کوئی خبر شائع ہی نہیں کی گئی ۔سوشل میڈیا پوسٹوں میں جعلی پوسٹ کا کوئی لنک شیئر نہیں کیا گیا اور تصویر پر سرسری نظر ڈالنے سے بھی یہ واضح ہوجاتا ہے کہ یہ خود ساختہ اور جعلی تصویر ہے۔
مودی کی جعلی تصویر میں سرخی کے فونٹ نیو یارک ٹائمز کے فونٹ سے مطابقت نہیں رکھتے جبکہ جعلی خبر کی تاریخ کے ہجے بھی غلط ہیں ۔
وزیرا عظم نریندرا مودی کی تصویر سب سے پہلے ’’زی نیوز ‘‘میں گزشتہ مہینے ” وزیر اعظم نریندرا مودی میری ٹائم سیکورٹی میں اضافہ کےلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے مباحثے کی صدارت کریں گے‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی تھی۔سوشل میڈیا ہنڈلز پر ان جعلی خبروں نے بھارت میں ہنگامہ کھڑا کردیا جہاں مودی کے ناقدین نے ایک اور فیک نیوز پر بی جے پی کی دھجیاں اڑا دیں۔
گزشتہ سالوں کے دوران بھارت کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی طرف سے بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ہینڈلز کی طرف سے مسلسل فیک نیوز چلائی جارہی ہیں۔
ایک ٹویٹر ہینڈل @PeachMonger143 نے فیک نیوز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ” یہ نیو یارک ٹائم نہیں، یہ نیویوگی ٹائمز ہے۔ یہ دنیا کےلئے آخری امید نہیں بلکہ مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد بھارت کی آخری امید ہے۔
جیتندر کے بسوال @JBiswal کے مطابق میں نے آج تک بی جے پی کے آئی ٹی سیل سے زیادہ اخلاق سے گرا ہوا ادارہ نہیں دیکھا۔ اپنے مائی باپ مودی کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کےلئے وہ جعلی نیویارک ٹائمز کی کور سٹوری گھڑنے سے بھی نہیں ہچکچائےاور اتنی پھرتی دکھائی گئی کہ انہوں نے اشاعت کی تاریخ ستمبر کے ہجے ہی غلط لکھ ڈالے ۔وادی پنج شیر میں طالبان کے خلاف قومی مزاحمتی محاذ سے لڑنے کےلئے پاک فضائیہ کا طیار ہ استعمال ہونے کے بارے میں بھی حال ہی میں جھوٹی خبر وں کو بعض سر کردہ بین الاقوامی چینل نے نشر کیا جس سے بھارتی میڈیا کی طرف سے حقائق کو مجروح کرنے کی حقیقت بری طرح آشکارہوئی ۔
ای یو ڈس انفولیب کے انکشافات نے بھارت کی طرف سے فیک نیوز چلانے والے اداروں کو بے نقاب کیاجس میں چین اور پاکستان جیسے علاقائی ممالک کو مخصوص مفادات کےلئے ہدف بنایاگیا۔حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم نریندرا مودی کے دورہ امریکہ کے خلاف امریکہ میں بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہرے ہوئے۔