چین: شرح پیدائش 60 سال کی کم ترین سطح پر، حکام پریشان

Last Updated On 17 January,2020 08:26 pm

بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین دنیا بھر میں نشاط ثانیہ کا خواب دیکھ رہا ہے جس کے لیے وہ معاشی اور عسکری طاقت میں روز بروز اضافہ کرتے جا رہا ہے، تاہم دنیا کے ابھرتے ہوئے ملک کو ایک نئی تشویش نےگھیر لیا ہے، تشویش کی اصل وجہ ملک میں شرح پیدائش 60 سال کی کم ترین سطح پر پہنچنا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں ایک بچہ پالیسی ختم کرنے اور ایک ہی سال میں تقریبا ایک کروڑ 45 لاکھ بچوں کی پیدائش کے باوجود شرح پیدائش 60 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

چین کی شرح پیدائش میں حیران کن طور پر مسلسل 2 سال سے کمی دیکھی جا رہی ہے گزشتہ برس بھی چینی حکومت نے بچوں کی پیدائش ماضی کے مقابلے کم ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

گزشتہ برس جنوری میں حکومت نے بتایا تھا کہ سال 2018 میں چین بھر میں ایک کروڑ 52 لاکھ بچے پیدا ہوئے اور وہاں کی آبادی بڑھ کر ایک ارب 39 کروڑ ہوگئی۔ تاہم حالیہ حکومتی رپورٹ کے مطابق چین میں شرح پیدائش مزید کم ہوگئی۔

چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق چین کے ادارہ شماریات نیشنل بیورو آف اسٹیٹکس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سال 2019 میں چین بھر میں بچوں کی پیدائش کم ہوکر ایک کروڑ 45 لاکھ تک پہنچ گئی۔

یعنی گزشتہ سال اس سے پہلے والے سال کے مقابلے چین میں تقریبا 7 لاکھ بچے کم پیدا ہوئے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ چین میں شرح پیدائش ایک ایسے وقت کم ہونا شروع ہوئی ہے جب حکومت نے ایک بچہ پالیسی ختم کردی ہے۔

چینی حکومت نے 2016 میں ایک بچہ پالیسی ختم کرتے ہوئے والدین کو ایک سے زائد بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی، اس سے قبل چینی والدین کو صرف ایک ہی بچہ پیدا کرنے کی اجازت ہوتی تھی۔

چینی حکومت کے مطابق سال 2019 کے اختتام تک چینی آبادی ایک ارب 40 کروڑ سے زائد ہوگئی تاہم شرح پیدائش کی کمی نے چین کے معاشی، آبادیاتی و سماجی مسائل کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

حکومت کے مطابق اگر چین میں شرح پیدائش یوں ہی کم ہوتی رہی تو آنے والے سال میں چین میں کام کرنے والے افراد کم رہ جائیں گے اور زیادہ عمر رسیدہ افراد ملک کی معیشت اور سماج پر بوجھ بن جائیں گے۔

اس وقت چین میں کام کرنے والے افراد کی تعداد 90 کروڑ سے زائد ہے اور کام کرنے والے افراد میں 18 سال سے لے کر 59 سال کی عمر کے افراد شامل ہیں۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس وقت چین میں 60 سال سے زائد عمر کے 20 کروڑ سے زائد افراد ہیں اور آنے والے چند سال میں ایسے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چین میں پیدا ہونے والے ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد بچوں میں سے لاکھوں نوزائیدہ بچے مختلف بیماریوں کی وجہ سے زندہ نہیں رہ پاتے اور زیادہ تر مرکزی حکومت کی رپورٹ میں مرنے والے بچوں کی تعداد نہیں بتائی جاتی تاہم چین کی صوبائی حکومتیں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کی رپورٹس جاری کرتی ہیں۔

سال 2018 میں پیدا ہونے والی ایک کروڑ 52 لاکھ نوزائیدہ بچوں میں سے تقریبا 20 لاکھ بچوں کی موت ہوگئی تھی۔

مسلسل دوسرے سال میں شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے اگرچہ تاحال حکومت نے کسی نئی اور سخت پالیسی کا اعلان نہیں کیا تاہم امکان ہے کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو حکومت بچوں کی شرح بڑھانے کے حوالے سے کسی سخت پالیسی کا اعلان کرے گی۔