لاہور: (روزنامہ دنیا) کورونا وائرس کے متاثرہ مریض اور ٹھنڈ لگنے والے مریض میں ظاہر ہونیوالی علامتیں پہلی نظر میں ایک جیسی دکھائی دیتی ہیں جس سے مرض کا ٹھیک اندازہ لگانا مشکل ہوجاتا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے نے اس حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ابتدائی طور پر کورونا وائرس سے متعلق مشکل بات یہی ہے کہ اس کی کوئی خاص نشانی نہیں ہے جس سے اندازہ ہو کہ یہ ٹھنڈ نہیں بلکہ کورونا وائرس ہے۔ کورونا وائرس کے مریض میں زکام ، کھانسی ، گلے کی سوزش اور بخار جیسی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں تاہم یہی علامتیں ٹھنڈ لگنے پر بھی ظاہر ہوتی ہیں تاہم کورونا وائرس کی کچھ مخصوص علامتیں ایسی ہیں جو ظاہر ہونے پر فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور وہ علامتیں بخار، خشک کھانسی، سانس لینے میں دشواری، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ یا توانائی کی کمی ہیں جبکہ غیر معمولی علامات میں بلغمی تھوک، سر درد ، کھانسی میں خون ، اسہال شامل ہیں۔
دوسری جانب اگر سانس کی نالی کے اوپر (گلے میں) انفیکشن ہے تو یہ عام طور پر ٹھنڈ لگنے کی علامت ہے ۔ اگر ناک بہہ رہی ہے اور ساتھ چھینکیں بھی آ رہی ہیں تو یہ ایک عام فلو ہے ۔ کورونا وائرس سانس کی نالی کے نچلے (سینے کے اندر) حصے کو متاثر کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس سے متاثرہ مریضوں کو خشک کھانسی کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا رہتا ہے۔ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں میں پھیپھڑوں کی انفیکشن ہوتی ہے نہ کہ گلے کی۔