بیجنگ: (ویب ڈیسک) چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے نیشنل سائنس ریویو میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ووہان سے پھیلنے والے کرونا وائرس 2 مختلف حصوں میں تقسیم ہو گیا، جن میں سے ایک زیادہ جارحانہ رویے کا حامل ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین میں ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس نئے نوول کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
پیکینگ یونیورسٹی سکول آف لائف سائنسز اور انسٹیٹوٹ Pasteur آف شنگھائی کے سائنسدانوں محدود ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا کہ انہوں نے 2 اقسام کی بیماری کو دریافت کیا ہے جو انفیکشنز کا باعث بنتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس ارتقائی مراحل سے گزر کر 2 حصوں ایل اور ایس ٹائپس کی شکل اختیار کرگیا۔
ابتدائی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وائرس کی زیادہ جارحانہ قسم ووہان میں 70 فیصد کیسز میں دریافت ہوئی جبکہ باقی 30 فیصد کم جارحانہ قسم کے وائرس سے شکار ہوئے۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ اس حوالے سے فوری طور پر جامع تحقیق کی ضرورت ہے جس میں جینوم ڈیٹا، وبائی ڈیٹا اور مریضوں کی علامات کے چارٹ ریکارڈز کا جائزہ لیا جائے۔
دوسری جانب بدھ کو چائنیز میڈیک لایسوسی ایشن نے تصدیق کی ہے کہ کرونا وائرس کی علامات نمودار ہونے کا دورانیہ 5 سے 7 دن اور زیادہ سے زیادہ 14 دن ہے۔
یہ اب تک حکومت سے منسلک طبی ادارے کی وائرس کی علامات نمودار ہونے کے دورانیے کے بارے میں سب سے تفصیلی تجزیہ ہے اور اس دورانیے کے دوران بھی یہ وائرس متاثرہ فرد سے صحت مند افراد میں منتقل ہوسکتا ہے۔